پنڈورا پیپرز کی تحقیقات پر دنیا بھر کے 600 صحافیوں نے دو سال تک کام کیا۔ اعدادوشمار کو اکھٹا کرنے کے حساب سے پینڈورا پیپرز ماضی میں سامنے آنے والے '' پانامہ پیپرز'' سے بھی زیادہ بڑے ہیں۔
اس تاریخی تحقیقات میں 117 ملکوں کے 150 میڈیا اداروں نے حصہ لیا۔ دی نیوز کے سینئر صحافی عمر چیمہ اور فخر درانی پاکستان کی جانب سے ان کا حصہ تھے۔
یہ تحقیقاتی رپورٹ ایک کروڑ 19 لاکھ فائلوں پر مشتمل ہے۔ دنیا کی تاریخ میں کبھی اتنے بڑے پیمانے پر صحافیوں نے کسی تحقیقاتی کام میں حصہ نہیں لیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پانامہ پیپرز کو تاریخ کی سب سے بڑی تحقیقات قرار دیا جاتا تھا۔ اس کے مقابلے میں وکی لیکس بھی چھوٹے تھے۔ پانامہ پیپرز میں 2 لاکھ 14 ہزار افراد، فاؤنڈیشن، ٹرسٹ اور کمپنیوں کی تفصیلات درج تھیں۔ ان میں 1977ء سے لے کر 2015ء دسمبر تک کی معلومات دی گئی تھیں۔ ان دستاویزات کا بڑا حصہ ای میلز پر مشتمل تھا۔
پانامہ پیپرز کی دستاویزات کا تجزیہ کرنے میں ایک سال سے زیادہ لگا تھا۔ یہ کنسورشیم چھہتر ممالک کے 109 میڈیا آرگنائزیشنز کے صحافیوں پر مبنی تھا۔ ایک کروڑ پندرہ لاکھ دستاویزات جرمن اخبار سودیوچے زیتنگ نے حاصل کئے تھے جس نے انھیں تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم آئی سی آئی جے کے ساتھ شیئر کیا تھا۔