اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں ویرتا علی اجن کا کہنا تھا کہ ان سے ایوان صدرکی جانب سے فہمیدہ ریاض کی خدمات کی بدولت ایوارڈ کے سلسلے میں رابطہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ ایوارڈ کیسے تسلیم کر سکتی ہوں؟ ایک ایسے وقت میں جب لکھاریوں اور صحافیوں کو اغواء، تشدد اور قتل کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور جنسی ہراسانی میں ملوث افراد کو صدارتی ایوارڈ سے نوازا جا رہا ہے، یہ ایوارڈ تسلیم کرنا ان کی والدہ کی زندگی بھر کی جدوجہد پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے۔
ٰان کا مزید کہنا تھا کہ میں یہ ایوارڈ مسترد کر رہی ہوں اور اگر آج میری والدہ زندہ ہوتیں تو وہ بھی ایسا ہی کرتیں۔