انتخابات الیکٹرانک مشین کے ذریعے کروانے کیلیے قانون میں ترمیم کرلیں گے، بابر اعوان

08:54 AM, 2 Sep, 2021

نیا دور
پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپوزیشن کی حمایت کے بغیر رواں سال کے آخر تک الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایمز) اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے آئی ووٹنگ کے استعمال کے لیے قانون منظور کرا لے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک اور پیش رفت میں صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ایک اور آرڈیننس پر دستخط کیے جس کے ذریعے منتخب ارکان کے لیے 60 دنوں کے اندر بطور قانون ساز حلف اٹھانا لازمی قرار دیا گیا۔

وزیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط (ایس اے پی ایم) شہباز گِل کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'میں قوم کو خوشخبری دینا چاہتا ہوں، انشااللہ ای وی ایم اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے آئی ووٹنگ کے حوالے سے جو قانون سازی کا عمل ہم نے شروع کیا ہے وہ سینیٹ یا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ذریعے سال 2021 میں مکمل ہو جائے گا'۔

بابر اعوان نے کہا کہ ای وی ایم کے استعمال اور آئی ووٹنگ کے حوالے سے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل جو کہ پہلے ہی قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا ہے اس وقت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے ذریعے جائزہ لیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق کمیٹی کے پاس 14 ستمبر تک کا وقت تھا کہ بل کو کلیئر کیا جائے۔

سینیٹ کی پارلیمانی امور کی کمیٹی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر تاج حیدر کی سربراہی میں ہے، انہوں نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ کمیٹی کے اجلاس کو اس وقت تک منعقد نہیں کریں گے جب تک کہ سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کا 'غیر قانونی' نوٹی فکیشن واپس نہیں لیا جاتا۔

بابر اعوان نے کہا کہ 2023 میں عام انتخابات شفاف اور منصفانہ انداز میں ہوں گے اور حکومت اس مقصد کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے آئی ووٹنگ کے لیے تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے 2 ارب 20 کروڑ روپے مانگے ہیں۔

بابر اعوان نے کہا کہ حکومت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام دستیاب وسائل کو یقینی بنائے گی۔

ای وی ایم پر حکومت سے مذاکرات کرنے سے انکار پر اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے بابر اعوان نے الزام لگایا کہ اپوزیشن جماعتیں صرف احتساب کے عمل کو روکنے اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو بند کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔

اس موقع پر معاون خصوصی شہباز گل نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف ای وی ایم کے معاملے پر کھیل کھیل رہے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ شہباز شریف نے حکومت کے ساتھ پس پردہ رابطہ کیا ہے اور ای وی ایم پر مشروط آمادگی ظاہر کی ہے، اگر ان کے اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے خلاف مقدمات واپس لے لیے جاتے ہیں۔

شہباز گل نے شہباز شریف کو مخاطب کرکے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے قومی حکومت کے قیام سے متعلق ان کے ارادے کو مسترد کردیا اس لیے وہ پارٹی صدر کے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ پارٹی کے ایک عہدیدار نے پارٹی صدر کے بیان کو ان کا 'ذاتی' بیان قرار دے دیا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن آرڈیننس (تیسری ترمیم) 2021 پر دستخط کردیے جو منتخب اراکین کو مقننہ کے پہلے اجلاس کے آغاز کے 60 دن کے اندر حلف اٹھانے کا پابند کرتا ہے۔

الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 72 میں ترمیم کی گئی ہے۔

سرکاری نیوز ایجنسی ’ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان‘ کے مطابق ترمیم کے تحت ارکان کو اس آرڈیننس کے نفاذ کے 40 دن کے اندر حلف لینا ہوگا۔

آرڈیننس کے مطابق ’لازمی مدت میں حلف نہ اٹھانے کی صورت میں سینیٹ، اسمبلی اور لوکل گورنمنٹ کے منتخب ارکان کی نشستیں خالی تصور کی جائیں گی‘۔
مزیدخبریں