افغانستان کی کشیدہ صورتحال: پاکستان میں 5 سال بعد 1 ماہ میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے

افغانستان کی کشیدہ صورتحال: پاکستان میں 5 سال بعد 1 ماہ میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے
اسلام آباد: افغان طالبان کا افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد پاکستان میں تحریک طالبان  اور بلوچ عسکریت پسندوں  کے حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے اور پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں سو گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اسلام آباد میں قائم ایک آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکورٹی سٹڈیز کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ،  گزشتہ 5 سالوں کے دورانئیے میں اگست 2021 کے ایک ہی مہینے میں سب سے زیادہ جنگجوؤں کے حملے ریکارڈ کئے گئے۔ مئی 2016 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ایک ہی مہینے میں 44 سے زائد جنگجو حملے ریکارڈ کیے گئے۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکورٹی سٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اگست 2021 میں 45 مسلح عسکریت پسندوں  کے حملے ریکارڈ کیے گئے جس میں 64 افردا مارے گئے، مارے جانے والوں میں 34 عام شہری اور 22 سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔ اگست میں ریکارڈ کئے گئے ان حملوں میں  136 افراد زخمی ہوئے جن میں 96 عام شہری اور 36 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔ جبکہ جولائی 2021 میں 25 جنگجوؤں کے حملے ریکارڈ کیے گئے ، جس میں 33 افراد مارے گئے اور 54 دیگر زخمی ہوئے۔

پی آئی سی ایس ایس کے اعدادوشمار کے مطابق ، سب سے زیادہ جنگجو حملے خیبر پختونخوا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع سے رپورٹ ہوئے۔

اگست میں قبائلی اضلاع میں 20 جنگجو  حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں 23 عام شہری مارے گئے، جن میں 9عام شہری اور 10سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں اور 17 دیگر زخمی ہوئے، جن میں 9 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 4شہری شامل ہیں۔

قبائلی اضلاع کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ حملے شورش زدہ صوبے بلوچستان سے ریکارڈ کئے گئے  جہاں مسلح عسکریت پسندوں کے چودہ حملے ریکارڈ کئے گئے ۔ ان حملوں میں 19 افراد مارے گئے، جن میں 8 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 7 عام شہری شامل ہیں جبکہ 45 دیگر زخمی ہوئے جن میں 23 عام شہری اور 22 سکیورٹی فورسز کے اہلکار  شامل ہیں۔

خیبر پختونخوا سے میں مسلح عسکریت پسندوں کے سات حملے رپورٹ ہوئے اور ان حملوں میں  7 افراد مارے گئے، جن میں سیکورٹی فورسز کے 4 اہلکار اور 3 عام شہری شامل ہیں جبکہ سیکورٹی فورسز کے 5 دیگر اہلکار زخمی  بھی ہوئے۔

پنجاب اور سندھ میں بالترتیب دو دو مسلح جنگجو کے حملے ریکارڈ ہوئے اور ان حملوں میں پنجاب میں دو شہری مارے گئے اور 59 شہری زخمی ہوئے جبکہ سندھ میں جنگجو حملوں کے نتیجے میں 13 عام شہری مارے گئے اور 10 دیگر شہری زخمی ہوئے۔ جبکہ وفاقی دارلحکومت  اسلام آباد ، آزاد جموں کشمیر ، اور گلگت بلتستان میں خراب امن و امان کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا۔

سیکیورٹی رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق ، ان 45 حملوں میں سے 13 آئی ای ڈی (خود ساختہ بموں) پر مبنی حملے تھے جن میں 12 افراد مارے گئے، ان میں 9 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 2 عام شہری شامل ہیں، اور 43 دیگر زخمی ہوئے ، جن میں 32 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 11 شہری شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس دوران ٹارگٹ کلنگ کے 13 واقعات سامنے آئے جس میں 18 افراد مارے گئے، جن میں 13 عام شہری اور سیکورٹی فورسز کے 5 اہلکار شامل ہیں جبکہ 3 دیگر زخمی ہوئے جن میں 2 عام شہری اور ایک سکیورٹی فورسز کا اہلکار شامل ہے۔

آٹھ مارٹر حملے ریکارڈ کیے گئے جس میں 15 افراد مارے گئے۔ جن میں آٹھ سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور ایک عام شہری شامل ہے۔ سات گرنیڈ حملے دیکھے گئے، جس میں 15 شہری مارے گئےاور 77 زخمی ہوئے۔ ماہ اگست کے دوران اغوا کے دو واقعات ریکارڈ کیے گئے جس میں ایک شخص مارا گیا۔ اسی طرح ایک خودکش حملہ بھی ہوا جس کی وجہ سے دو بچوں سمیت تین افراد مارے گئے اور چار دیگر شہری زخمی ہوئے۔ خودکش حملے کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی مجید بریگیڈ نے قبول کی۔ حالیہ برسوں میں مجید بریگیڈ کی طرف سے یہ دوسرا خودکش حملہ ہے۔

اگست 2021 میں ، پاکستانی سکیورٹی فورسز نے کم از کم 34 جنگجوؤں کا خاتمہ کیا جبکہ 15 مشتبہ جنگجو کو 21 مختلف کارروائیوں میں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ ان کارروائیوں میں سیکورٹی فورسز کے 2 اہلکار بھی مارے گئے۔ سب سے زیادہ سکیورٹی فورسز کی کارروائی سندھ سے رپورٹ کی گئی جہاں 7 قابل ذکر کارروائیاں دیکھی گئیں، جس میں 9 مشتبہ جنگجووں کو گرفتار کیا گیا۔

بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی 6 کارروائیوں سامنے آئی، جہاں 28 جنگجو مارے گئے۔ سابقہ فاٹا میں سیکورٹی فورسز کی 5 کارروائیوں میں 5 افراد مارے گئے، جن میں 3 جنگجو اور 2 سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں اور 2 دیگر مشتبہ جنگجو کو گرفتار بھی کیا گیا۔

پنجاب سے سکیورٹی فورسز کی 2 کارروائیوں کی اطلاع ملی جہاں 3 جنگجو مارے گئے اور 2 دیگر مشتبہ جنگجو کو گرفتار کیا گیا۔ کے پی کے میں سیکورٹی فورسز کی ایک کارروائی کی گئی جس کے نتیجے میں 2مشتبہ جنگجوگرفتار ہوئے۔

 

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔