اب ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ وہاں کی معیشت مکمل طور پر تباہی کا شکار ہے۔ لیکن اس سب کے درمیان افغانستان 2022 میں 30 اگست کی تاریخ کو آنے والی ایک اچھی خبر کو لے کر بحث میں ہے۔ اس خوشخبری نے انہیں اپنی کرکٹ ٹیم کی وجہ سے بحث میں رکھا ہوا ہے۔
جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے انگلینڈ کے سابق کرکٹر جوناتھن ٹروٹ افغانستان کے کوچ ہیں اور انہیں ٹورنامنٹ سے قبل ٹیم کی اچھی کارکردگی کا یقین تھا۔ چاہے جیسا بھی ہو، ٹیم نے جون میں ہی زمبابوے کے خلاف ٹی ٹونٹی اور ون ڈے دونوں میں کلین سویپ کیا۔
ایشیا کپ میں افغانستان کی ٹیم پہلے دو میچوں میں اپنے کوچ کی توقعات پر پوری اتری ہے۔ پہلے سری لنکا اور پھر بنگلا دیش کو بھی شکست دی۔ یہی نہیں سپر فور میں صرف محمد نبی کی ٹیم پہلے پہنچی ہے۔
بھارت بھی سپر فور میں پہنچ گیا ہے اور پاکستان کی آمد بھی طے سمجھی جا رہی ہے۔ اس لیے افغانستان کا مقابلہ بھارت اور پاکستان سے ہوگا اور دونوں ٹیموں کو ان میچوں کے بارے میں ہندوستان کے کرکٹ لیجنڈ نے خبردار کیا ہے۔
پہلے دو میچوں میں افغانستان نے اپنی عمدہ کارکردگی سے کرکٹ کے تمام ناقدین کو متاثر کیا۔ یہ دیکھ کر بھارتی ٹیم کی کپتانی کرنے والے سابق کرکٹر اجے جدیجا نے یہاں تک کہہ دیا کہ سپر فور میچ کے دوران بھارت اور پاکستان کو افغانستان سے محتاط رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان ایشیا کپ سے ہندوستان یا پاکستان میں سے کسی ایک کو ناک آؤٹ کرتا ہے تو مجھے حیرت نہیں ہوگی۔ ساتھ ہی عرفان پٹھان نے ٹویٹ کیا کہ افغانستان بہترین کرکٹ کھیل رہا ہے۔
سابق انڈین کپتان سنیل گواسکر نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا کہ یہ کرکٹ کا ایک مختصر فارمیٹ ہے جس میں قسمت لمحہ بہ لمحہ بدل جاتی ہے اس لیے کسی بھی ٹیم کو ہلکا نہیں لیا جا سکتا۔
ایشیا کپ 2022 کے اپنے پہلے ہی میچ میں افغانستان نے بڑا اپ سیٹ کیا۔ اس میچ میں سری لنکا نے پہلے بیٹنگ کی۔ افغانستان نے سری لنکن ٹیم کو صرف 105 رنز تک محدود کر دیا۔ پھر 11ویں اوور میں صرف دو وکٹوں کے نقصان پر آسانی سے فتح حاصل کی۔
رحمان اللہ گرباز نے اس میچ میں صرف 18 گیندوں پر 40 رنز بنائے۔ تو بولنگ میں فضل حق فاروقی نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ فضل حق فاروقی کو شاندار باؤلنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
میچ کے بعد کپتان محمد نبی نے کہا کہ اس فتح سے ٹیم کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور امید ظاہر کی کہ ٹیم آنے والے میچوں میں بھی اپنی بہترین کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
افغانستان کا اگلا میچ بنگلا دیش کے خلاف تھا۔ ٹیم نے یہاں بھی محمد نبی کے الفاظ کو درست ثابت کیا۔ پہلے میچ میں شاندار کم بیک کرنے والی افغانستان کی ٹیم یہیں نہیں رکی، دوسرے میچ میں بنگلہ دیش کو 7 وکٹوں سے شکست دے کر کپتان کی توقعات پر پورا اتری۔
بنگلا دیش نے بھی افغانستان نے پہلے بولنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں صرف 127 رنز بنائے۔ مجیب الرحمان اور راشد خان نے تین تین وکٹیں حاصل کیں۔ اس بار ابراہیم اور نجیب اللہ زردان نے 33 گیندوں پر 69 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی اور بالترتیب 42 اور 43 رنز بنا کر ٹیم کو آسان فتح دلائی۔
نجیب اللہ کی اننگز کے 36 رنز صرف چھکوں سے بنے۔ انہوں نے میچ جیتنے سے پہلے لگاتار تین گیندوں پر تین چھکے لگائے۔ مجیب نے اپنی باؤلنگ کے دوران صرف 16 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں اور اس کے لیے انہیں مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔
گذشتہ ایک سال افغانستان کرکٹ کے لیے بہت مشکل رہا، اس کے باوجود اس نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں، اس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو واپس آئے ایک سال ہو گیا ہے۔ گذشتہ ایک سال کے دوران وہاں کے کئی کرکٹرز ملک سے باہر یو اے ای میں ٹریننگ لے رہے ہیں۔
افغانستان کے سابق سلیکٹر اسد اللہ خان نے ای ایس پی این کرک انفو کے ساتھ اس بارے میں بہت سی معلومات شیئر کی ہیں۔ ان کے مطابق ملک میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد بہت سے سپانسرز نے ٹیم سے ہاتھ ہٹا لیے۔ ایسے میں اب یو اے ای ان کا نیا ہوم گراؤنڈ بن گیا ہے۔ ٹیم کو کرکٹ کھیلنے کے لیے رقم کی ضرورت ہے اور آئی سی سی سے بھی براہ راست فنڈز نہیں آ رہے ہیں۔
افغانستان کی ٹیم میں کئی بڑے اسٹار کھلاڑی ہیں۔ راشد خان، محمد نبی اور مجیب الرحمان جیسے کھلاڑیوں نے بین الاقوامی سطح پر اپنی کارکردگی کی بنیاد پر اپنی پہچان بنائی ہے۔ ان کھلاڑیوں نے دنیا بھر کے مختلف لیگ میچوں میں کافی تجربہ اکٹھا کیا ہے اور وہ نئے کرکٹرز کو بہت کچھ سکھا رہے ہیں۔
رواں سال جون میں افغانستان نے زمبابوے کو ان کے گھر میں نہ صرف ٹی ٹوئنٹی بلکہ ون ڈے میں بھی شکست دی تھی۔ افغانستان نے دونوں سیریز 3-0 سے جیت لیں۔ فروری میں، افغانستان کی ٹیم بنگلا دیش گئی، جہاں اس نے تین میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے دو میچ ہارنے کے بعد آخری میچ سات وکٹوں سے جیتا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ٹی ٹوئنٹی کا میچ 1-1 سے برابری پر ختم ہوا۔
افغانستان جو 2010 سے بین الاقوامی ٹی ٹوئنٹی میچ کھیل رہا ہے اس فارمیٹ میں بھی ایک اچھا ریکارڈ ہے۔ وہ اب تک 101 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیل چکے ہیں اور 68 میچ جیت چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی 2022 میں کھیلے گئے 12 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں سے افغانستان نے آٹھ میچ جیتے ہیں۔
ایشیا کپ کے پہلے میچ میں سری لنکا کے خلاف جیت افغانستان کی ٹی ٹوئنٹی میچوں میں اس ملک کے خلاف پہلی جیت تھی۔ تو آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بنگلا دیش کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچوں میں افغانستان کے اعدادوشمار کہیں بہتر ہیں۔
افغانستان نے بنگلا دیش کے خلاف 9 میچز کھیلے ہیں۔ ان میں سے بنگلا دیش صرف تین میچ جیتا ہے۔ افغانستان کرکٹ ٹیم نے باقی چھ ٹی ٹوئنٹی میچز جیت لیے ہیں۔
تاہم افغانستان نے ابھی تک بھارت اور پاکستان کے خلاف فتح کا کھاتہ نہیں کھولا ہے۔ بھارت نے تین اور پاکستان نے افغانستان سے دو ٹی ٹوئنٹی میچ جیتے ہیں۔ لیکن افغانستان کی ٹیم جس شاندار فارم میں چل رہی ہے، اسے دیکھتے ہوئے ٹرن آراؤنڈ کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔