نوازشریف اور اسحاق ڈار کی تقاریر براہ راست نشر کرنے کے خلاف درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی۔شہری منیر احمد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں وفاقی حکومت، پیمرا سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پیمرا نے اشتہاریوں اور مفرور ملزمان کی کوریج، تقاریر وغیرہ نشر کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن نوازشریف تقریر تمام ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھائی گئی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گا کہ پیمرا اپنے جاری کیے گئے احکامات کی خلاف ورزی کر رہا ہے، پیمرا اشتہاریوں کی تقاریر نشر نہ کرنے کے حوالے سے اپنے احکامات اور فیصلوں کو برقرار رکھے۔
درخواست میں استدعا کی گئی عدالت اشتہاریوں اور مفرور ملزمان کی کوریج، تقاریر پر پابندی کے احکامات پر عملدرآمد کروانے کا حکم دے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پیمرا نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی عائد کی تھی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی سے متعلق پیمرا احکامات معطل کرتے ہوئے فریقین کو جواب کیلئے نوٹس جاری کردیے تھے۔
،بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ پیمرا کہتا ہے کہ چینل نے ٹائم ڈیلے کی پالیسی نہیں اپنائی،چیف جسٹس نے کہاکہ سارے چینلز نے بغیر ٹائم ڈیلے کے دکھایا ہے؟،پھر تو یہ ذمہ داری نیوز چینلز پر آتی ہے،اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ پھر یہ لائیو تو چلتا ہی نہیں ہے،بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ بارہ سیکنڈز کا ٹائم ڈیلے ہوتا ہے تاکہ کوئی غلط بات کرے تو اسے سینسر کیا جا سکے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ پھر تو ایکشن نیوز چینلز کے خلاف ہونا چاہئے، اگر کوئی سزا یافتہ نہیں تو اس پر ایسی پابندی نہیں لگائی جا سکتی ، بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ چینلز نے ٹائم ڈیلے نہیں کیا تو پیمرا نے ہمیشہ کے لیے عمران خان کی لائیو تقاریر پر پابندی لگا دی،چیف جسٹس نے کہااگر کوئی قابل اعتراض بات کی گئی تو اس کے لیے توہین عدالت کی کارروائی چل رہی ہے،اس بنیاد پر کسی کی تقریر پر مستقل پابندی تو نہیں لگائی جا سکتی۔