نیا دور کے پروگرام "خبر سے آگے" میں جمعے کی شام گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ خان صاحب کو اسٹیبلشمنٹ پر اعتبار نہیں ہے اور نہ ہی اب اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان پر اعتبار رہا ہے۔ اس وقت اگر کسی کو کسی پر اعتبار ہے تو وہ اسٹیبلشمنٹ کو شہباز شریف پر اور شہباز شریف کو اسٹیبلشمنٹ پر اعتبار ہے۔ انٹرنیشنل کمیونٹی بھی اسٹیبشلمنٹ کے ساتھ ہے، وہ نہ عمران خان کے ساتھ ہیں اور نہ ہی موجودہ حکومت کے ساتھ ہیں۔
پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ عوام، سیاست دان اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں جو مرضی کہیں، جو مرضی سوچیں وہ ابھی بھی بہت پاورفل ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں ہر قسم کی بات ہو چکی ہے، ہر قسم کی بات ہو رہی ہے، کچھ چھپا ہوا نہیں ہے۔ لوگ نام لے کر باتیں کر رہے ہیں۔ خان صاحب نے اسٹیبلشمنٹ کو پتھر مار مار کر ان کا برا حال کر دیا ہے۔
اس سے قبل عمران خان نے کہا تھا کہ جن چار لوگوں نے میرے خلاف سازش کی میں انہیں بے نقاب کر دوں گا۔ اس کے ردعمل میں نجم سیھٹی کا کہنا تھا کہ محترمہ بینظیر بھٹو نے بھی 2007 میں دبئی سے واپس آ کر 4 لوگوں کا نام لیا تھا تو کیا کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا؟ جہاں اسٹیبلشمنٹ کا نام آ جائے تو پھر کوئی انہیں ذمہ دار نہیں ٹھہراتا۔ میڈیا بھی اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں ہے اس لئے میڈیا بھی ان کا بیانیہ چلاتا ہے۔ جو لوگ اللہ کو پیارے ہو جاتے ہیں میڈیا بھی انھیں بھول جاتا ہے۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ یوکرین کے ساتھ جنگ کی وجہ سے روس پر پابندیاں لگی ہوئی ہیں ان سے تیل نہیں خرید سکتے۔ خان صاحب کہہ رہے ہیں کہ روس سے تیل لینا چاہیے اگر وہ بھی ہوتے اقتدار میں تو روس سے تیل نہیں لے سکتے تھے۔
نئے پاکستان کی بات بھٹو صاحب نے پہلے کی تھی عمران خان نے تو بعد میں آ کر نئے پاکستان کا نعرہ لگایا ہے۔ ہم ہر بار نیا پاکستان بناتے ہیں اور جو پاکستان رہ گیا ہے اس کے بھی ٹکڑے کر دیتے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں دو ٹرننگ پوائنٹس تھے؛ پہلا بھٹو صاحب کا پاپولزم تھا اور پھر عمران خان کا فاشزم۔ عوام پاپولزم کے بہکاوے میں آ جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں انقلاب آ رہا ہے۔ امریکہ میں ڈانلڈ ٹرمپ کے پیچھے لگ گئے لوگ۔ یہاں افتخار چوہدری کے پیچھے لگ گئے۔ عدلیہ بحال کروا کے کیا حاصل ہو گیا؟
یہاں آئین کو گھاس بھی نہیں ڈالا جاتا۔ یہاں جمہوریت کی بات کرنے والے تھوڑے سے لوگ ہیں۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی سیاسی حکمت عملی ابھی تک کمپرومائزڈ نظر آئی ہے اور اس طرح کے کمپرومائزز اچھے نتائج نہیں لے کر آتے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں ہم عدالتوں پہ بات نہیں کر سکتے، اسٹیبلشمنٹ پہ بات نہیں کر سکتے تو کیا اب ہم موسم پہ گفتگو کریں؟ اس سوال کا جواب نجم سیٹھی نے ہلکا پھلکے انداز میں یوں دیا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم پی ٹی آئی جائن کر لیں۔
پروگرام روزانہ رات کو 9 بجے نیا دور ٹی وی پر براہ راست نشر کیا جاتا ہے۔