امین مشال کا تعلق تحصیل شبقدر سے ہے اور وہ گذشتہ کئی سال سے خیبر نیوز کے ساتھ بطور رپورٹر وابستہ ہیں۔ امین مشال نے نیا دور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ شبقدر کے مقامی بازار میں سودا لانے کے لئے جا رہے تھے تو انہوں نے دیکھا کہ پولیس اہلکار ایک دکاندار پر تشدد کر رہے ہیں۔
مشال نے بتایا کہ میں نے دکاندار سے وجہ جاننے کی کوشش کی تو انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بارہ بجے دکانیں بند کرنے کے احکامات ہے جب کہ ابھی بارہ بجنے میں تیس منٹ باقی ہے مگر پولیس زبردستی دکان بند کرا رہی ہے۔
امین مشال نے کہا کہ میں نے پولیس کو تشدد سے روکا تو پولیس نے مجھ پر تشدد شروع کر دیا، جس کے بعد میرے والد صاحب نے مجھے بچانے کی کوشش کی تو پولیس نے ان پر بھی تشدد کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ میرے والد عارضہ قلب میں مبتلا ہیں، میں نے پولیس والوں کو والد پر تشدد سے منع کیا جس کے بعد مجھ پر دوبارہ تشدد کرنے لگے، اور بعد میں مجھے پولیس کی گاڑی میں تھانے منتقل کر دیا۔
نیا دور میڈیا نے مقامی پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او ریاض خان سے اس حوالے سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ کرونا وبا کی وجہ سے پولیس احتیاطی تدابیر اپنانے کی وجہ سے دکانداروں سے تھوڑی سختی سے پیش آتی ہے، کیونکہ یہاں پر شعور کی کمی ہے اور وہ دکاندار بھی دکان بند نہیں کر رہا تھا جن کی وجہ سے پولیس نے ان پر تھوڑی سختی کی۔ ایس ایچ او ریاض خان نے دکاندار اور صحافی امین مشال پر تشدد کی تردید بھی کی۔