پہاڑوں کے ضمن میں بھی سات کے ہندسے کا کردار بہت اہم ہے- سات براعظم کی سات بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا چیلنج "سیون سمٹ " حالیہ دور میں بہت مقبول ہوا ہے۔
تاریخی اعتبار سے سات پہاڑوں کا ذکر ان شہروں کے ضمن میں ملتا ہے جو کے سات پہاڑوں کی بدولت معروف ہوئے یا وجود میں آئے۔ اس حوالے سے روم کا شہر سرفہرست ہے لیکن اگر یہ قصہ صرف روم تک ہے محدود رہتا تو شاید اتنی اہمیت اختیار نہ کرتا- بھیڑچال کی روش کہہ لیں یا انسانی کے تخیل کی کرشمہ سازی آج کے دورمیں کم ازکم دنیا کے اسی کے قریب شہر کسی نہ کسی حوالے سے سات پہاڑوں والا شہر کہلانے کے امیدوار نظر آتے ہیں-
پاکستان میں صوبہ بلوچستان کے ساحل پسنی سے چالیس کلومیٹر دور استولا جزیرہ کا بلوچی زبان میں نام ہی " سات پہاڑیوں والا جزیرہ " ہے۔
جزیرے پر موجود پہاڑیوں کی ہیئت نہایت عجیب و غریب اور منفرد ہے۔ کچھ پہاڑیوں میں غار بھی ترشے ہوئے موجود ہیں جو قدرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سفینہ نوح کی تلاش
روایات کے مطابق بادشاہ رومولس نے قریب سات سو قبل مسیح میں دریایے ٹائیبر کے مشرقی کنارے پر روم شہر آباد کیا- شروع میں یہ سات چھوٹی پہاڑیوں پر قائم بستیاں تھیں جو رفتہ رفتہ ایک قصبے اور پھر شہر کا روپ دھار گئیں- کچھ صدیوں کے بعد ان سات پہاڑیوں پر آباد شہر کی حفاظت کے اطراف حفاظتی دیوار بنا دی گئی جس کے آثار آج بھی ملتے ہیں-
موجودہ دور میں یہ شہر کا گنجان ترین علاقہ ہے اور سیاحت کے لئے معروف ہے، قرآن مجید میں بھی ایک سورت روم کے نام سے منسوب ہے۔