مریم نواز کا ہتک عزت کا دعویٰ، 92 نیوز کو برطانیہ میں نشریات بند کرنے کا مشورہ

وکلا ٹیم نے چینل انتظامیہ کو مشورہ دیا ہے کہ سال کے آخر تک وہ مریم نواز کے خلاف کیس ہار جائیں گے اور انہیں چاہیے کہ زیادہ جرمانے اور بھاری مالی نقصان سے بچنے کے لیے وہ فوری طور پر برطانیہ میں اپنی نشریات بند کرنے کا مشورہ۔

04:20 PM, 3 Aug, 2024

نیوز ڈیسک
Read more!

مسلم لیگ ن کی رہنما اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے خلاف اپنے ایک پروگرام میں توشہ خانہ سے تحائف لینے کے بے بنیاد الزامات کے بعد 92 نیوز کی برطانیہ میں ٹرانسمیشن بند ہونے کا اندیشہ ہے۔ مریم نواز شریف نے 92 نیوز کے خلاف برطانوی عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے اور ٹرائل کی سطح پر ہی چینل انتظامیہ نے نشریات روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر جب پاکستان کی وفاقی حکومت نے 2002 سے 2022 تک توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والی شخصیات کی تفصیلات جاری کیں تو اس کے بعد 17 نومبر 2022 کو 92 نیوز کے پروگرام 'مدمقابل' میں میزبان عامر متین اور ثروت ولیم نے الزام لگایا تھا کہ مریم نواز شریف نے بیوروکریسی کی مدد سے توشہ خانہ سے 10 لاکھ کی گھڑی محض 45 ہزار روپے میں حاصل کی تھی۔ جبکہ سرکاری دستاویزات کے مطابق مریم نواز پر لگایا گیا یہ الزام سراسر جھوٹا تھا۔

یہ بھی پڑھیں؛ مریم نواز پر جھوٹے الزامات؛ برطانیہ میں 92 نیوز کی نشریات بند

اس الزام کے بعد مریم نواز شریف نے برطانیہ کی ہائی کورٹ میں 92 نیوز کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر دیا اور اب 92 نیوز کے وکلا نے قبول کیا ہے کہ ان کے پاس مریم نواز پر لگائے گئے الزام کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ وکلا نے یہ بھی دلائل دیے کہ توشہ خانہ سکینڈل منظرعام پر آنے کے بعد 92 نیوز کے اینکرز کو مریم نواز کے خلاف خبریں سوشل میڈیا سے ملی تھیں۔ اسی بنیاد پر کچھ وکلا نے چینل انتظامیہ کو مشورہ دیا ہے کہ سال کے آخر تک وہ مریم نواز کے خلاف کیس ہار جائیں گے اور انہیں چاہیے کہ زیادہ جرمانے اور بھاری مالی نقصان سے بچنے کے لیے وہ فوری طور پر برطانیہ میں اپنی نشریات بند کر دیں۔

تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

پاکستان اور برطانیہ میں 92 نیوز کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ چینل نے برطانوی وکلا کے مشورے پر 31 جولائی 2024 کے بعد سے برطانیہ میں اپنی نشریات بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چینل انتظامیہ کو بتایاگیا ہے  کہ برطانوی ہائی کورٹ میں چلنے والا ہتک عزت کا مقدمہ وہ سال کے آخر تک ہار جائیں گے جس میں ممکنہ طور پر ڈھائی لاکھ برطانوی پاؤنڈ انہیں وکلا کی فیسوں اور ہرجانے کی مد میں مریم نواز کو ادا کرنا ہوں گے۔

اس مشورے کے بعد جولائی میں چینل انتظامیہ نے برطانوی حکومت کی میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو ایک مراسلہ بھیجا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ برطانیہ میں 92 نیوز کی مالک کمپنی گلیکسی براڈکاسٹنگ نیٹ ورک لمیٹڈ کو ختم کیا جا رہا ہے اور 31 جولائی 2024 کے بعد برطانیہ میں 92 نیوز اپنی نشریات روک دے گا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ مریم نواز پر لگایا جانے والا الزام جھوٹا تھا، انہوں نے توشہ خانہ سے کبھی فائدہ نہیں اٹھایا۔ اس الزام کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے مریم نواز نے برطانیہ میں 92 نیوز کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 92 نیوز نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ مریم نواز پر جھوٹا الزام لگایا گیا تھا اور چینل انتظامیہ کو معلوم تھا کہ فیک نیوز چلانے پر انہیں برطانیہ میں سخت سزا دی جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ جرمانے سے بچنے کے لیے چینل نے برطانیہ میں اپنے آپریشنز ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے 92 نیوز اس سے قبل سینیٹر اسحاق ڈار سے بھی برطانوی عدالت میں ہتک عزت کے کیس پر معافی مانگ چکا ہے۔ اس کے علاوہ 92 نیوز مسلم لیگ ن کے نائب صدر ناصر محمود سے بھی برطانوی عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ ہار چکا ہے۔

مزیدخبریں