ہم نے سری لنکن مینجر کو جہنم واصل کیا، ملزمان میڈیا کے سامنے سب سچ بول پڑے

01:03 PM, 3 Dec, 2021

نیا دور
سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے بہیمانہ قتل میں ملوث ملزمان نے میڈیا کے سامنے دھڑلے سے ناصرف اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے بلکہ اعلان کیا کہ انبیائے کرام کی جو بھی گستاخی کرے گا، اس کا سر تن سے جدا کر دیں گے کیونکہ یہ ہمارے نبی ﷺ کا فرمان ہے۔

طلحہ اور فرحان نامی ملزموں کا اپنے اعترافی بیان میں کہنا تھا کہ فیکٹری کی دیوار کے اوپر ''لبیک یا حسین'' اور ''درود شریف'' لکھا ہوا تھا۔ ہم صبح جب کام پر آئے تو اسے پھاڑ کر باسکٹ کے اوپر پھینکا گیا تھا۔

ملزمان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس واقعے کے بارے میں فوری طور پر فیکٹری فورمین کو آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سری لنکن شہری پرانتھا کمار اس اقدام پر معافی مانگے۔

https://twitter.com/Rabail26/status/1466730922741485568?s=20

ان کا کہنا تھا کہ ہم پرانتھا کمار کے پاس احتجاج کرتے ہوئے پہنچے تو وہ اپنے دفتر میں بھاگ گیا۔ ہم نے مینجمنٹ سے بات کی لیکن جب سری لنکن شہری کیخلاف کوئی ایکشن لیا گیا تو ہم نے سب کو اکھٹا کرکے فیکٹری کے باہر احتجاج شروع کر دیا۔

دونوں ملزموں نے میڈیا کے سامنے اعتراف کیا کہ ہم سب نے اکھٹے ہو کر سری لنکن شہری کو ذلیل وخوار کرکے واصل جہنم کر دیا۔ انہوں  نے اعلان کیا کہ آئندہ سے کوئی بھی ہمارے انبیائے کرام کے بارے میں ایسی گستاخی کرے گا تو اس کا یہی حال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سانپوں نے آپ کو چاروں طرف سے گھیر لیا ہے

ملزموں  نے کہا کہ کیونکہ ہمارے نبی پاک کا فرمان ہے کہ 'جو بھی نبیوں کی شان میں گستاخی کرے، اس کا سر تن سے جدا کر دیا جائے'۔ طلحہ نامی نوجوان کی یہ بات سنتے ہی وہاں موجود لوگ لبیک لبیک یا رسول اللہ کے فلک شگاف نعرے لگانے لگے۔

دوسری جانب نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی علامہ طاہر اشرفی سری لنکن شہری کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: توہین مذہب کے الزام میں ہجوم نے سری لنکن فیکٹری مینجر کو جلا کر قتل کر دیا

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ملوث مجرموں کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ توہین ناموس رسالت ﷺ اور توہین مذہب کا قانون موجود ہے، سری لنکن منیجر کو قتل کرنے والوں نے اس قانون کی بھی توہین کی ہے۔ یہ قتل غیر اسلامی اور غیر انسانی ہے۔

 
مزیدخبریں