ہارون رشید کا کہنا تھا کہ خسرو بختیار کے خلاف تحقیقات شروع ہوگئیں ہیں، وہ بھی ناراض ہیں ، جہانگیرترین کا ان سے بھی رابطہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بحران اتنا بڑا نہیں ہے ، جتنا کم فہمی کی وجہ سے بحران کو بڑا کیا جارہا ہے۔
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دائیں بائیں بیٹھے 2 لوگ جہانگیر ترین اور خسرو بختیار چینی بحران کے ذمہ دار ہیں۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جہانگیر ترین کون ہے اور وہ کس حیثیت سے درآمدات اور برآمدات کے فیصلے کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری تمام تر تباہی کے ذمہ دار عمران خان ہیں، انہوں نے جہانگیر ترین کو تحفے تحائف دے کر مذاکرات کامیاب کرنے کے لیے رکھا ہوا ہے۔
رہنما ن لیگ کا کہنا ہے کہ عوام روٹی کے لیے برباد ہو گئے، ایک ماہ میں آٹا 20 روپے کلو مہنگا ہونے سے عوام کی جیبوں سے 40 ارب روپے نکل گئے، اس سے بڑا غبن کوئی ہوسکتا ہے؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جہانگیر ترین کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے (ای سی سی) اجلاس سے پہلے کیسے پتہ تھا کہ 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کی جائے گی؟ انہوں نے سی سی اجلاس سے پہلے 3 لاکھ ٹن گندم کا فیصلہ کیسے سنایا؟
محمد زبیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے دائیں بائیں بیٹھے ترین اور خسرو چینی بحران کے ذمہ دار ہیں، 42 فیصد چینی کنٹرول کرنے والے چینی کے فیصلے کر رہے ہیں اور بحرانوں کےذمہ دار ترین اوربختیار کا اس غبن کی تحقیقات کرنا مذاق ہے۔
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ حکومت عوام پر آئے روز ایک نیا بوجھ ڈال دیتی ہے، اب بھی منی بجٹ لانے کا ذکر ہو رہا ہے، حکومت نے پارلیمنٹ کو آئی ایم ایف سے معاہدے کے بارے میں اعتماد میں نہیں لیا۔ پاکستان کی عوام کو عمران خان کی نیک نیتی نہیں مسائل کا حل چاہیے، ہر ماہ بے روزگاروں کی تعداد میں سوا لاکھ تک کا اضافہ ہو رہا ہے۔
محمد زبیر نے مزید کہا کہ ملک پر تحریک انصاف کو مسلط کرنے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہے، الیکشن کروانا آر ٹی ایس خراب ہونا اور تحقیقات نہ ہونا اس سب کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بھی آٹے کے بحران کا ذمہ دار تحریک انصاف کے سینیئر رہنما جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کو قرار دیا ہے۔ مریم اورنگزیب نے الزام عائد کیا کہ جہانگیر ترین اور خسرو بختیار وزیراعظم عمران خان کے حکم پر آٹے کی قیمتیں کنٹرول کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل ملک بھر میں گندم کے بحران کے باعث آٹے کی قیمت 70 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بحران پر قابو پانے کے لیے 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی ہے تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ درآمد شدہ گندم آتے آتے مقامی سطح پر گندم کی فصل تیار ہوجائے گی اور پھر گندم کی زیادتی کی وجہ سے ایک نیا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے بھی آٹے کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے گندم ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے ۔