پنجگور اور نوشکی میں حملوں نے آج لاہور کا موسم جو رومانوی تھا، اسے افسردہ ماحول میں تبدیل کر دیا اسی خبر کو ذہن میں لئے مال روڈ پر پہنچا تو ایک اور شہدا کی یادگار والا شیشے کا بنا بکس دیکھا تو سوچا کہ بلوچستان تو دور ہے چلیں اظہار یکجہتی کے طور پر ایک تصویر بنا لو لیکن اس بکس کا حال دیکھ کر احساس ہوا کہ شہدا کی قربانیوں کو کیسے بھلایا جاتا ہے۔
مٹی سے بھرا پاکستانی جھنڈا اور زنگ لگی تلواریں ہماری ہر قسم کی نالائقی کا مظاہرہ کر رہی تھیں۔
پھر ساتھ ہی دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس 1974ء کی یادگار کی خستہ حالی پر نظر پڑی تو سمجھ آئی۔ ہم نے اپنے آپ کو خراب کرنے پر بڑی محنت کی ہے، دنیا ہمیں سمجھ نہیں سکتی۔