'بشریٰ بی بی تعاون پر آمادہ نہ ہوئیں تو انہیں جیل بھیج دیا جائے گا'

اس پر نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ بات کرنے کے لیے 'سپیس' ڈھونڈ رہی ہے اور عمران خان کے ساتھ براہ راست بات نہیں ہو سکتی۔ ان کے ساتھ ہمیشہ اِن ڈائریکٹ ہی بات ہوتی ہے۔ لیڈرز ڈائریکٹ بات سے کتراتے ہیں اور کسی کے ذریعے سے ہی بات کرتے ہیں تاکہ اس سے مُکرا جا سکے۔

03:23 PM, 3 Feb, 2024

نیا دور
Read more!

سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کو بنی گالہ میں اس لیے رکھا گیا ہے کہ ان سے رازداری کے ماحول میں بات چیت کی جا سکے۔ انہیں عمران خان سے متعلق اہم معلومات دینے کے بدلے میں تمام کیسز ختم کر دیے جانے کی پیشکش کی جا سکتی ہے۔ اگر بشریٰ بی بی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت پر تیار نہیں ہوتیں تو جلد ہی انہیں کسی گیسٹ ہاؤس یا جیل میں بھیجا جا سکتا ہے۔ یہ انکشاف کیا ہے سینیئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے۔

نجی ٹی وی چینل سما نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ایک رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ بشریٰ بی بی کے ذریعے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 3 شرائط پر مبنی ڈیل کی پیشکش ہوئی ہے۔ پہلی شرط یہ ہے کہ جن بھی اشخاص کی ماضی میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ٹکر رہی ہے وہ تحریری طور پر معافی نامہ جاری کریں اور ہمیشہ کے لیے سیاست سے کنارا کشی اختیار کر لیں۔ ان کے خاندان کے افراد کو سیاست میں آنے کی اجازت ہو گی لیکن وہ خود نہیں آ سکتے۔ دوسری شرط یہ ہے کہ عمران خان 3 سال تک مکمل خاموشی کے ساتھ بنی گالہ میں رہیں گے۔ اگر پی ٹی آئی کسی صورت انتخابات جیت کر حکومت بناتی ہے تو عمران خان کو کسی بھی قسم کا مشورہ دینے کی اجازت نہیں۔ تیسری شرط یہ ہے کہ اگر پی ٹی آئی حکومت بناتی ہے تو عمران خان کو سربراہ حکومت کے لیے تین نام دیے جائیں گے جن میں سے وہ کسی ایک کا انتخاب کریں گے لیکن دکھایا یہی جائے گا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنی مرضی سے اس شخص کو سربراہ حکومت بنایا ہے۔ ایک سال تک اس حکومت کی کارکردگی کو مانیٹر کیا جائے گا اور یہ حکومت پروبیشن پر ہو گی۔ اس ایک سال کے بعد پی ٹی آئی اور عمران خان سے متعلق کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

نجم سیٹھی نے اس پیشکش کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کسی بھی صورت یہ شرائط قبول نہیں کر سکتے۔ ان میں سے کسی ایک بھی شرط کے بارے میں عمران خان نہیں سوچے گا۔ پی ٹی آئی رہنما کے اس دعوے میں کوئی وزن نہیں۔ اسٹیبلشمنٹ اتنی بے وقوف نہیں کہ عمران خان کو ایسی پیشکش کرے کہ وہ 3 سال تک آرام سے بنی گالہ میں رہیں، پھر آپ کو 3 نام دیں گے، پھر آپ فارغ ہو جائیں گے۔ یہ بالکل مضحکہ خیز بات ہے۔ عمران خان اب منجھا ہوا سیاسی کھلاڑی بن گیا ہے۔ اس کو وسیع عوامی حمایت حاصل ہے اور اس کا انہیں احساس بھی ہے۔ عمران خان اس پیشکش کو آرام سے رد کرتے ہوئے کہے گا کہ سوری، میں کسی قسم کی معافی نہیں مانگوں گا۔ میں بالکل بھی پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ انہیں احساس ہے کہ اس صورت حال کو اسٹیبلشمنٹ کتنے عرصے تک کھینچ سکتی ہے۔ تاریخ بھی یہی بتاتی ہے کہ آپ معاملے کو جتنے مرضی عرصے تک کھینچ لیں، جب تک عوام آپ کے ساتھ ہے، آپ کو کچھ نہیں ہو سکتا۔

عمران خان کو بیرون ملک بھیجنے کی پیشکش کے سوال پر نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اول تو عمران خان باہر کبھی نہیں جائے گا، دوسرا ایسی کوئی پیشکش ابھی ان کے علم میں نہیں آئی۔ آئندہ اس قسم کی آفر ہو سکتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ کو اچھی طرح علم ہے کہ عمران خان کے ساتھ وہ کچھ نہیں کر سکتی جو انہوں نے نواز شریف کے ساتھ کیا تھا۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ نواز شریف کے ساتھ سعودی حکومت کی حمایت تھی، اسی لیے اسٹیبلشمنٹ کو چپ رہنا پڑا اور نواز شریف کو باہر بھیجنا پڑا۔ لیکن اس وقت دنیا میں کسی ملک کی حکومت بھی عمران خان کی حمایت نہیں کر رہی اور نا ہی انہیں اپنے پاس رکھنے پر تیار ہے۔ کسی حکومت نے، کسی بڑے سیاست دان نے ابھی تک عمران خان کے حق میں بیان نہیں دیا۔ ایسا لگتا ہے جیسے سب کو سانپ سونگھ گیا ہے۔

البتہ بشریٰ بی بی کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ دلچسپ بات ہے۔ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ اس لیے بھیجا گیا کہ ان کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کا رابطہ رہے۔ کیونکہ بشریٰ بی بی کو عمران خان سے الگ کرنا ایک بڑا کام ہے جبکہ دونوں کو الگ رکھ کر ان کے بیچ میں دراڑ پیدا کرنا اسٹیبلشمنٹ کے حق میں بہتر ہے۔ بشریٰ بی بی نے بنی گالہ جا کر بہت بڑی غلطی کی ہے۔ انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ لیکن بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ مجھے علم ہی نہیں تھا کہ بنی گالہ لے جا رہے ہیں، اگر یہ حقیقت ہے تو ان کو چاہیے کہ جب بھی انہیں موقع ملے وہ عوام کو بتائیں کہ میں بنی گالہ خود نہیں گئی، مجھے زبردستی وہاں لے جایا گیا۔ یہ مجھ سے بات چیت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن میں بالکل بھی بات چیت کے موڈ میں نہیں ہوں۔ میں عمران خان کو دھوکہ نہیں دوں گی اور ان کے ساتھ کھڑی ہوں۔ آپ مجھے جیل میں ڈالیں یا جو مرضی کریں۔ اس وقت باتیں ہو رہی ہیں کہ عمران خان جیل میں ہیں مگر بشریٰ بی بی آرام سے جا کر محل میں بیٹھ گئی ہیں، آپ کو اس تاثر کو بدلنا ہو گا۔

اینکر پرسن سیدہ عائشہ ناز نے کہا کہ گذشتہ روز ' عدت میں نکاح' کیس کی سماعت کے دوران بشریٰ بی بی نے کہا تھا کہ کسی ڈیل کی ہمیں پیشکش ہوئی اور نا ہی ہم کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ گرفتاری دینے اڈیالہ آئی تھیں۔ انہوں نے بنی گالہ بھیجنے کی کوئی درخواست نہیں کی۔

اس پر نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے انہیں جلد ہی بنی گالہ سے نکال کر کسی گیسٹ ہاؤس یا جیل میں منتقل کر دیا جائے گا۔ اسٹیبلشمنٹ بات کرنے کے لیے 'سپیس' ڈھونڈ رہی ہے اور عمران خان کے ساتھ براہ راست بات نہیں ہو سکتی۔ ان کے ساتھ ہمیشہ اِن ڈائریکٹ ہی بات ہوتی ہے۔ لیڈرز ڈائریکٹ بات سے کتراتے ہیں اور کسی کے ذریعے سے ہی بات کرتے ہیں تاکہ اس سے مُکرا جا سکے۔ جب کسی قیدی یا مجرم کو بشریٰ بی بی جیسی سہولت دی جاتی ہے تو اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ علیحدگی میں بات چیت ہو سکے۔ الگ جگہ پہ بات چیت کرنے سے رازداری برقرار رہتی ہے۔ کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ کون آیا اور کون گیا۔ خفیہ طور پر آئے، بات کی اور چلے گئے۔ جیل ایک عوامی جگہ ہے۔ میڈیا ہر وقت تاک لگائے بیٹھا ہوتا ہے۔ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ میں اسی لیے رکھا گیا ہے کہ شاید ایک کوشش کی جائے گی یا یہ کوشش پہلے سے جاری ہے کہ بشریٰ بی بی کو سمجھایا جائے کہ عمران خان کا تو ہم نے حشر برا کرنا ہے، آپ کیوں اس کے ساتھ کھڑی ہیں؟ آپ ہمیں کچھ انفارمیشن دیں، ہم آپ کے ساتھ نرم روی سے پیش آئیں گے اور آپ کے خلاف کیسز ایک ایک کر کے ختم ہوتے جائیں گے۔

مزیدخبریں