بل کے حوالے سے تمام جماعتوں کے رہنما اور اہم اراکین متحرک رہے، عمران خان نے پی ٹی آئی کے پارلیمانی اجلاس کی صدارت کی جبکہ بلاول بھٹو اپنے چیمبر میں مشاورت میں مصروف رہے۔
بعد ازاں قائمہ کمیٹی برائے امور پارلیمان کے اجلاس میں مختصر بحث کے بعد تمام جماعتوں نے بل کے مسودے پر اتفاق کر لیا۔
بلاول بھٹو زرداری کی آئینی روایات کی پیروی کی تجویز منظور کر لی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ تینوں بل پہلے قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیجے جائیں۔ کل ہونے والے اجلاس میں بل کی دونوں ایوانوں سے منظوری کا امکان ہے۔
پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کے اہم نکات
آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس کی مدتِ ملازمت 3 سال تجویز کی گئی ہے۔
ہنگامی حالات اور وسیع تر قومی مفاد میں 3 سال کی توسیع کی جا سکے گی، وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت تعیناتی کریں گے۔
آرمی چیف پر ملازمت کی مدت یا ریٹائرمنٹ کے قوانین کا اطلاق نہیں ہو گا۔
آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکے گی۔
اس قانون کے ہوتے دوسرے قوانین، ریگولیشنز مکمل بے اثر ہوں گے۔
کوئی تنازع ہوا تو بھی اطلاق ’پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل‘ کا ہو گا۔