امریکہ سے تعلقات مسئلہ ہیں، 2009 میں حالات موافق تھے، اب IMF بہت سختی سے دیکھ رہا ہے: شوکت ترین

10:28 AM, 3 Jan, 2022

نیا دور
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( IMF) کا رویہ پاکستان کے ساتھ سخت ہے اور اس کی وجہ خطے میں سیاسی معاملات ہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام 'نیا پاکستان' میں شہزاد اقبال سے بات کرتے ہوئے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ میں نے 2009-10 میں بھی IMF کا پروگرام کیا تھا لیکن تب کے مقابلے میں جو کچھ اس وقت ہو رہا ہے، تو وہ تو حلوہ تھا۔ اس وقت ہمیں کوئی اقدامات پہلے سے لے کر نہیں دکھانا پڑے۔ اس وقت تو ہمیں کہا جا رہا ہے کہ پہلے آپ فلاں اقدامات کر کے دکھائیں، پھر معاہدہ ہوگا۔ پیپلز پارٹی دور کا جو پروگرام تھا، اس میں ہمیں کوئی اقدامات لینے کا نہیں کہا گیا بلکہ میں نے 40 فیصد رقم ان سے معاہدے کی تاریخ سے پہلے ہی ریلیز کروا لی تھی۔

"وجہ یہ ہے کہ اُس وقت دنیا ہمارے ساتھ تھی۔ اِس دفعہ ماحول مختلف ہے۔ اس دفعہ وہ بہت ہمیں سختی سے دیکھ رہے ہیں"۔

https://twitter.com/murtazasolangi/status/1477938065670742017

یاد رہے کہ مختلف صحافی اور خارجہ پالیسی کے ماہرین اس حوالے سے پاکستانی حکومت کو خبردار کر چکے ہیں کہ امریکہ سے خراب تعلقات پاکستان کے لئے شدید مشکلات کا باعث بن رہے ہیں۔ سینیئر صحافی کامران خان باقاعدہ ویڈیوز کر کے بتا چکے ہیں کہ امریکہ سے خراب تعلقات کی وجہ سے پاکستان FATF اور IMF کے ساتھ ڈیل کرنے میں مشکلات کا شکار ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے امریکہ سے متعلق تند و تیز بیانات پر بھی تنقید کی تھی۔ دوسری جانب سابق چیئرمین FBR ایک حالیہ تقریر میں کہہ چکے ہیں کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے۔ اگر ہمیں اپنی معیشت ٹھیک کرنی ہے تو اس کے لئے مغرب سے تعلقات ٹھیک کرنا ہوں گے کیونکہ جو کچھ بھی ہم بنا رہے ہیں، ہماری پیداوار، ہماری اشیا کی کھپت امریکہ اور یورپ میں ہی ہے، ایشیا میں ہمیں کچھ ملنے کی امید نہیں۔

یاد رہے کہ عمران خان کے امریکہ کو اڈے دینے کے حوالے سے 'Absolutely Not' کہنے کو ان کے وزرا اور جماعت نے ایک بہت بہادرانہ اقدام قرار دیا تھا جب کہ اس وقت بھی ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ باتیں یوں سرِ عام نہیں کی جاتیں اور یہ بیان سفارتی اخلاقیات کے منافی تھا۔ وہ طالبان کے افغانستان پر قبضے کو بھی غلامی کی زنجیریں توڑنے سے تشبیہ دے چکے ہیں۔
مزیدخبریں