تاہم، باخبر صحافی اعزاز سید اب اندر کی خبر لے کر آئے ہیں اور ان کی جانب سے سامنے لائے گئے معاملات کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف مقدمہ بند ہونے نہیں جا رہا بلکہ اس کی مزید تندہی سے پیروی کے لئے جمیل احمد صاحب کو لایا گیا ہے۔
جنگ اخبار کے لئے اپنے تازہ ترین کالم میں اعزاز سید لکھتے ہیں کہ ہوا کچھ یوں کہ نیب نے اپنے لاہور ریجن کے ڈائریکٹرجنرل شہزاد سلیم کو تبدیل کرکے ہیڈ کوارٹر بھیج دیا اور اس اہم ترین عہدے پرجمیل احمد نامی ایک افسر کو تعینات کردیا گیا۔
جمیل احمد کچھ ہی عرصہ قبل خیبرپختونخوا میں گریڈ 22 میں ریٹائرڈ ہوئے تھے۔ نومبر 2021ء کے آخری ہفتے میں ان کی تقرری وزیراعظم عمران خان کے دستخطوں سے عمل میں آئی تھی اور مذکورہ افسر وزیراعظم کے سیکرٹری اعظم خان کی تجویز پر قابل بھروسہ ہونے کے باعث تعینات کیے گئے تھے۔ جمیل احمد سے قبل شہزاد سلیم سال 2017ء سے نیب لاہور میں تعینات تھے۔
وہ فوج کے ریٹائرڈ میجر ہونے کے باعث اسٹیبلشمنٹ سے قریبی تعاون کیساتھ کام کرتے رہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سال 2018ءکے عام انتخابات میں وسطی پنجاب سے اگر نیب کی مدد سے کچھ سیاستدانوں کو آگے پیچھے کیا تھا تو اس میں شہزاد سلیم کا کلیدی کردار تھا کیونکہ سیاستدانوں اور اہم بیوروکریٹس کے خلاف کیسز انہی کے حکم پر تیارکیے گئے تھے۔
شہزاد سلیم موجودہ حکومت کے ساتھ بھی کام کر رہے تھے لیکن وہ سیاسی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے کسی ایک ہی موضوع پر دو مختلف احکامات کی صورت میں ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کو ترجیح دیتے تھے۔
شہزاد سلیم کےہوتے ہوئے وزیراعظم عمران خان اورانکےمشیرِاحتساب بعض اوقات بےبس ہو جاتے تھے لہٰذاحکومت نےنیب لاہورکو فتح کرنیکا فیصلہ کیا اوریوں جمیل احمد کووہاں تعینات کردیا گیا۔ ظاہر ہےیہ سب چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے حکومت کیساتھ تعاون کےسبب ہی ممکن ہوا۔ دوسری طرف جمیل احمد بھی کوئی بری شہرت کےحامل نہیں لیکن ظاہرہے کہ حکومت نےانکا تقررکیاہےتوانکی وفاداری حکومت کیساتھ ہی ہوگی۔
حکومت کاجمیل احمد کی لاہورتعیناتی کامقصد یہی دکھائی دیتاہے کہ وہ شہباز شریف کواگلےعام انتخابات سےقبل ترجیحی بنیادوں پراحتساب عدالت، لاہور ہائیکورٹ اورپھرسپریم کورٹ سے بدعنوانی کیس میں نااہل کروائیں۔
حکومت سمجھتی ہےکہ شہباز شریف کیخلاف ٹی ٹی کیس میں ٹھوس شواہد موجود ہیں یہ کیس تو سابق ڈی جی نیب لاہورشہزادسلیم کے دورکا ہی تیارکردہ ہےلیکن اب اس پرعملی جامہ جمیل احمد پہنائیں گے۔حکومت کی طرف سے اس اہم ترین تعیناتی کو بھی اسٹیبلشمنٹ کے کھاتےمیں ڈال دیا گیااورکہا گیا کہ،’’نوازشریف ڈیل کرکےواپس آرہے ہیں اوروہ عدالتوں سے ریلیف لیں گےاسی مقصد کے لئےجمیل احمد کو نیب لاہور کا نیا ڈی جی مقررکیا گیا ہے‘‘۔
حقیقت مگر اسکے بالکل برعکس تھی۔ وزیراعظم نے جمیل احمد جیسےافسرکو نیب لاہورمیں تعینات کروا کے عملی طورپرنیب لاہورسےشہزاد سلیم کی تبدیلی نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کی چھٹی کرائی تھی۔