چیف الیکشن کمشنر، 4 ارکان، داخلہ اور کابینہ ڈویژن سیکرٹریز کے خلاف دائر کی گئی. درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کے فیصلے پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے اعتراض میں کہا ہے کہ آئینی عہدہ رکھنے والے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف کیسے توہین عدالت دائر ہو سکتی ہے؟
چیف الیکشن کمشنر، چار ممبران، داخلہ اور کابینہ ڈویژن سیکریٹریز کے خلاف درخواست دائر ہے۔
پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کی جانب سے ایڈووکیٹ سردار تیمور اسلم نے درخواست دائر کی جس میں 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کاروائی کی استدعا کی گئی۔
واضح رہے کہ 30 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 31 دسمبر کو ہی کروانے کا حکم دے دیا تھا، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے برعکس الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کروانے سے معذرت کرلی تھی۔
بعد ازاں 31 دسمبر کو وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیلیں دائر کردی تھیں۔