جائے وقوع سے ملنے والے 10 گولیوں کے خول فرانزک کے لیے بھجوائے گئے تھے۔ جو عمران خان کے ٹرک پر فائر ہوئے۔ خول کے علاوہ جناح اسپتال کے میڈیکل لیگل بورڈ کی جانب سے رپورٹ بھی فرانزک کو بھجوائی گئی تھی۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کو 33 شواہد پارسل میں بھجوائے گئے تھے۔ یہ تمام شواہد ، سی سی پی او آفس لاہور ، ڈی پی او وزیر آباد اور جے آئی ٹی کے ارکان کی جانب سے بھجوائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان جس ٹرک پر سوار تھے۔ اس کے بائیں جانب سے فائر کیے گئے۔ قاتلانہ حملہ میں عمران خان کو 4 گولیاں نہیں لگیں بلکہ گولیوں کے تین ٹکڑے اور ایک دھاتی ٹکڑا لگا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ملزم نوید کی 30 بور کی پستول سے 12 گولیاں فائر ہوئیں۔ دو گولیاں کنٹینر کی طرف سے ایس ایم جی رائفل سے فائر ہوئیں۔ ایک گولی مبینہ طور پر معظم اور باقی دوسرے افراد کو لگیں۔ ٹوٹل 14 گولیاں فائر ہوئیں۔
سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر گلزار احمد نے کہا کہ رپورٹ میں مکمل گولی کا ذکر نہیں۔ تین اطراف سےفائرنگ نہیں ہوئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کوئی سنائپر نہیں تھا۔
علاوہ ازیں معظم گوندل کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی منظر عام پر آگئی، جس کے مطابق اسے سر کے پیچھے ایک گولی لگی۔ جو ماتھے سے باہر نکلی۔ معظم پر گولی اونچائی سے فائر ہوئی جو اس کی موت کا سبب بنی۔