'انٹیلیجنس افسر نے ڈیفنس اتاشی سے سعودی عرب کو خبر بھجوائی عاصم منیر شیعہ ہیں'

'انٹیلیجنس افسر نے ڈیفنس اتاشی سے سعودی عرب کو خبر بھجوائی عاصم منیر شیعہ ہیں'
نئے آرمی چیف کی تعنیاتی کے دوران اسلام آباد میں موجود سعودی عرب کے دفاعی اتاشی نے اپنی حکومت کو ایک مراسلہ بھیجا تھا جس میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے اگلے ممکنہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔

سینیئر صحافی اعزاز سید نے انکشاف کیا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے دوران سعودی حکومت کو پیغام بھیجا گیا تھا کہ جنرل عاصم منیر شیعہ ہیں۔

اپنے وی لاگ میں شریک میزبان عمر چیمہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اعزاز سید کا کہنا تھا کہ اس مراسلے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کو سعودی حکومت کی طرف سے 16 اور 17 نومبر کو ایک پیغام بھجوایا گیا کہ سعودی حکومت ان سے خوش نہیں ہے، پیغام کی تفصیل جاننے کے بعد پتہ چلا کہ سعودی حکومت کی ناخوشی کی وجہ نئے آرمی کا شیعہ مسلک سے تعلق ہے۔

اس کے بعد وزیراعظم نے اپنے ماتحت اداروں کے افسران کو اس معاملے کی چھان بین کا حکم دیا کہ پتہ لگایا جائے کہ کس نے سعودی حکومت کو یہ غلط پیغام پہنچایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 17 یا 18 نومبر کو سعودی سفیر کو سوتے ہوئے جگا کر پاکستان کے سکیورٹی آفیسرز نے ان کو کہا کہ آپ اپنی حکومت کو فوری پیغام بھجوائیں کہ ان تک نئے آرمی کے حوالے سے جو خبرپہنچی ہے وہ درست نہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ غلط خبر سعودی سفیر نے نہیں بلکہ سعودی سفارت خانے میں تعینات سعودی ڈیفنس اتاشی نے دی تھی، ان کو یہ خبر دینے والے آرمی کے آفیسرز ہی تھے جو خود بھی آرمی چیف بننے کی دوڑ میں تھے، مگر ان افراد میں فیض حمید شامل نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں جس آفیسرکا نام سامنے آرہا ہے وہ سعودی عرب میں تعینات آئی ایس ائی کے ایک آفیسر ہیں، جن کا نام رحمت اللہ ہے۔ یہ آفیسر فیض حمید کے بہت قریبی سمجھے جاتے ہیں۔

یہ بھی خیال رہے کہ اب سعودی عرب میں تعینات اس آفیسر کو تفتیش کے لئے اسلام آباد طلب کر لیا گیا ہے۔