ذرائع کے مطابق مقتدر حلقوں نے وزیراعظم کی ٹیم میں چند شخصیات بارے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ، مقتدر قوتوں نے 26 جون کو پٹرول کی قیمت میں یکمشت 25 روپے اضافے کے واقعہ کے بعد ایک روز قبل فارغ کئے جانے والے وزیراعظم کے مشیر ندیم بابر کے حوالے سے بھی اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا اور سوال اٹھایا تھا کہ ایک ایسا شخص کس طرح وزیراعظم کا سب سے پسندیدہ مشیر ھے جو اپوزیشن لیڈر ، سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا بھی سب سے پسندیدہ مشیر تھا اور شہباز شریف نے اسے سالڈ ویسٹ مینیجمنٹ کا پراجیکٹ انچارج بھی بنایا ہوا تھا .
مقتدر حلقوں نے جن شخصیات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ان کے بارے میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ انکی کابینہ میں موجودگی مفادات کا ٹکراؤ ہے۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا ہاؤس "جنگ جیو" گروپ نے بالآخر حکومت کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور غیرعلانیہ ڈکٹیشن قبول کر لینے پر رضا مندی دے دی ہے . اس سلسلے میں گروپ کے نمبر ٹو اور مقتدر حلقوں کے مابین مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں ، وزیراعظم عمران خان کو بھی اس بابت اپنے رویے میں لچک پیدا کرنے پر آمادہ کر لیا گیا ہے لہٰذا قوی امکان ہے کہ 7 جولائی کو آئندہ تاریخ سماعت پر نیب لاہور ہائی کورٹ میں میر شکیل الرحمن کی درخواست ضمانت کی مخالفت نہیں کرے گا اور ضمانت کی درخواست منظور کر لئے جانے کے بعد پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا ٹائیکون کو براہ راست سروسز ہسپتال لاہور سے رہا کر دیا جائے گا .