سٹاک ایکسچینج حملے کے دوران کی جو تصاویر سامنے آئیں تھیں ان میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سٹاک ایکسچینج کے داخلی دروازے پر ایک گاڑی کھڑی ہے اور اسکے شیشے ٹوٹے ہوئے ہیں۔ یہ واضح نہیں تھا کہ یہ گاڑی کس کی ہے اور وہاں کس کی جانب سے کھڑی کی گئی۔
تاہم اب سوشل میڈیا پر افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ جو گاڑی ان تصاویر میں تھی وہی گاڑی جیو ٹی وی کے ڈرامہ کی قسط نمبر تینتیس میں موجود ہے۔ اس حوالے سے تصاویر شئیر کی جارہی ہیں جس میں نمبر تو دوسری گاڑی سے مل رہا ہے تاہم دونوں کا ماڈل کا سال ایک ہے یا نہیں وہ نہیں معلوم۔
مخصوص نظریات کا پرچار ہو رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ جیو س پوچھا جائے کہ یہ گاڑی اسکے ڈرامے دیوانگی میں کیسے آئی؟ جبکہ سینئر صحافی حامد میر اور جیو پر غداری کے الزامات کے ساتھ ان کے ملک دشمنوں کے ساتھ ملے ہوئے ہونے پر بھی سوشل میڈیا فتوے جاری کئے جا رہے ہیں۔
غور کرنے کا نکتہ یہ ہے کہ وہ گاڑی جو کہ سٹاک ایکسچینج کے گیٹ کے سامنے نظر آئی وہ کس نے وہاں کھڑی کی؟ یہ ابھی تک واضح نہیں لیکن حقیقت کو اپنی نظریاتی اپج کے مطابق پیش کرنے کے لئے اسے دہشت گرد کے زیر استعمال گاڑی قرار دے کر جیو نیوز کے خلاف فیصلے سنائے جا رہے ہیں۔