وفاقی وزیر مذہبی امور طلحہ محمود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے رواں سال سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے کیے گئے حج انتظامات پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک لاکھ 60 ہزار پاکستانیوں نے حج مکمل کیا۔ اس دوران شکر ہے کہ کوئی بڑا حادثہ رونما نہیں ہوا۔ حاجیوں کی اکثریت نے انتظامات پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
وفاقی وزیر نے خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ اگلے سال کیلئے حاجیوں کا کوٹہ بڑھا کر 1 لاکھ 79 ہزار 210 کر دیا ہے۔ 'پہلے آئیے پہلے پائیے' کے طریقے پر چلیں گے۔ تاہم تمام اخراجات کی ادائیگی پاکستانی روپے میں نہیں بلکہ امریکی ڈالرز میں ہوگی۔
طلحہٰ محمود کا کہنا تھا کہ انہیں ریاست کے مہمان کے طور پر حج کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن انہوں نے اس کے بجائے ایک "عام آدمی" کے طور پر حج کرنے کا انتخاب کیا۔ وفاقی وزیر کی حیثیت سے اپنے حج کے اخراجات جمع کروائے۔ پاکستانی حاجیوں کے ساتھ ہی رہا اور حج ادا کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ رواں سال سعودی تاریخ کا سب سے بڑا حج ریکارڈ کیا گیا جس کی وجہ سے مشکلات آتی ہیں۔ پاکستانی حاجیوں کے ساتھ مسلسل ملاقاتیں کرتا رہا۔ اس حوالے سے منی، مزدلفہ اور عرفات میں پاکستانیوں کی شکایات سعودی وزیر کو پہنچائیں اور احتجاج کیا۔ حاجیوں کو پانی، لوڈ شیڈنگ سمیت دیگر سہولیات میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ نجی ٹوور آپریٹرز نے حجاج سے 19 لاکھ لیے اور حاجیوں کو حرم میں لیٹنا پڑا۔ ان ٹوور آپریٹرز کی فہرستیں طلب کرلی ہیں۔ اس حوالے سے باقاعدہ پالیسی بنائی جائے گی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر ڈاکٹر عارف علوی کے حج کا ان کی وزارت سے کوئی تعلق نہیں اور انہیں علم نہیں کہ صدر کے ساتھ کتنے افراد نے حج کیا۔