انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے کہا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے رجسٹرڈ افراد کا دوبارہ سروے کیا جائے گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ انہیں اب بھی مالی تعاون کی ضرورت ہے یا نہیں اور ڈیٹابیس میں مزید مستحق افراد کو شامل کیا جائے گا۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا، کفالت پروگرام کے تحت 70 لاکھ افراد کو مالی اور مواصلاتی معاملات سے متعلق تعلیم فراہم کی جائے گا تاکہ وہ اپنے بینک اکائونٹس اور موبائل فونز درست طور پر استعمال کر سکیں۔
انہوں نے کہا، ہم نے اس پروگرام میں سٹیٹ بینک آف پاکستان اور نجی بینکوں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور رواں برس اکتوبر سے اکائونٹ کھولنے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا، تحفظ پروگرام کے تحت عوام کسی ایمرجنسی جیسا کہ حادثے یا طبی مسئلے کی صورت میں بذریعہ ایس ایم ایس حکومت سے رابطہ کر سکیں گے اور 48 گھنٹوں میں انہیں معاونت فراہم کر دی جائے گی۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے مزید کہا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے آخری سروے نو برس قبل ہوا تھا، اور عالمی طریقہ کار کے تحت ہر پانچ سے 10 سال بعد سروے ہونا چاہئے کیوں کہ لوگوں کی مالی صورت حال تبدیل ہوتی رہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا، مجھ سے ایک ایسی خاتون کی ملاقات ہوئی جنہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے وظیفہ لینا چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ وہ بیوہ ہیں اور انہوں نے جب مالی تعاون قبول کیا تو ان کا کوئی کمانے والا نہیں تھا لیکن کچھ برس بعد ان کا بیٹا برطانیہ چلا گیا اور اس نے رقم بھیجنا شروع کر دی تو انہوں نے مالی تعاون وصول کرنا چھوڑ دیا۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا، حالیہ سروے پر ایک کروڑ روپے کے فنڈز خرچ کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا، ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں نئے اراکین کو شامل کے لیے طریقہ کار متعارف کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے باعث مستقبل میں ایک اور سروے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا، وزیراعظم نے رواں برس مارچ میں سماجی تحفظ کا ایک پروگرام ’’احساس‘‘ شروع کیا تھا جس کے چار اہم ابواب اور 115 نکات ہیں۔
معاون خصوصی نے مزید کہا، فلاحی سرگرمیوں میں مصروف عمل تمام اداروں بیت المال، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام وغیرہ کو ایک ڈویژن میں ضم کیا جائے گا اور یہ اندازہ مرتب کیا جائے گا کہ کتنے لوگوں کو مالی تعاون کی ضرورت ہے۔