لیگی ایم این اے محسن شاہنواز رانجھا نے صدارتی آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی کہ ای ووٹنگ اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو آرڈیننس کے ذریعے ووٹ دینے کا حق غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیا جائے اور اس سے متعلق آرڈیننس کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواستمیں صدر پاکستان اور وزیراعظم کو پرنسپل سیکرٹری کے ذریعے فریق بنایاگیا جبکہ سیکرٹری الیکشن کمیشن اور سیکرٹری قانون و انصاف بھی فریقین میں شامل ہیں۔ درخواست گزار نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق 9 مئی کو حکومت نے ایک صفحاتی آرڈیننس جاری کیا، اس اہم نوعیت کی قانون سازی سے متعلق عوام یا عوامی نمائندوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، 24 ستمبر 2018 سے اب تک حکومت 54 سے زائد صدارتی آرڈیننس جاری کرچکی ہے، اور آرڈیننس جاری کرنا معمول بنا لیا ہے، آرڈیننس جاری کرکے عوامی نمائندوں کو قانون سازی کے حق سے محروم رکھا جاتا ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ آرڈینسن جاری کرنے کا صدر کا اختیار ہنگامی صورت کے لیے ہے، جس کے بغیر صدارتی آرڈیننس جاری کرنا پارلیمنٹ کو بے توقیر کرنے کے مترادف ہے، پی ایم ڈی سی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ واضح کرچکی ہے کہ کن حالات میں صدارتی آرڈیننس جاری ہوسکتا ہے۔