عدالت عظمیٰ میں حکومتی شخصیات کی تحقیقاتی اداروں میں مبینہ مداخلت کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ای سی ایل ترامیم کو قانونی دائرہ میں لانے کے لیے حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ عمل نہ ہونے کی صورت میں حکم جاری کریں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نئے چیرمین نیب کی تعیناتی کے عمل میں کسی کو غیر ضروری فائدہ نہ پہنچائیں۔ نئے چیرمین نیب کی تعیناتی کے عمل میں کسی بیرونی فریق کا عمل دخل نہیں ہونا چاہیے۔ ملکی تاریخ میں ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ توقع ہے جو کہنا چاہ رہا ہوں آپ سمجھ گئے ہونگے۔ نیب بھی یقینی بنائے کہ اس کا ادارہ کسی کے خلاف انتقام کے لیے استعمال نہ ہو۔
پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حکومت نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی میں انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کرے گی۔
خیال رہے کہ حکومتی اتحاد نے چیئرمین نیب کے لیے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) مقبول باقر کے نام پر اتفاق کرلیا۔
ذرائع کے مطابق (ن) لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر اتحادی جماعتوں کے درمیان نئے چیئرمین نیب کے نام پر مشاورت ہوئی جس میں نئے چیئرمین کے لیے جسٹس (ر) مقبول باقرکا نام حکومتی فہرست میں سرفہرست ہے۔
ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور شہباز شریف چیئرمیں نیب کے لیے مقبول باقر کے نام پر متفق ہیں جس کے باعث وہ اس عہدے کے لیے مضبوط امیدوار ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کو بھی مقبول باقرکے نام پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا اس لیے کوئی رکاوٹ نہ آئی تو جسٹس (ر) مقبول باقر ہی نئے چیئرمین نیب ہوں گے۔
جسٹس (ر) مقبول باقر سندھ ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ میں پروموٹ ہوئے تھے اور ان کے جج کے طور پر کردار پر کبھی کوئی اعتراض نہیں ہوا۔