جمعہ کے روز نیا دور، دی فرائیڈے ٹائمز سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے کہا، "ملک بھر میں 9 مئی کی تباہی میں ملوث لوگوں کی گرفتاریاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے۔"
اس سے قبل مغربی میڈیا کی جانب سے کچھ رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ بدامنی کے بعد گرفتاریاں عوام کے حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔
ریاض حسین پیرزادہ نے سوال کیا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کیسے بدامنی سے خود کو الگ کر سکتے ہیں جسے ملکی تاریخ کے سیاہ ترین واقعات میں سے ایک کے طور پر دیکھا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آتش زنی میں ملوث حملہ آوروں کی فوٹیج واضح طور پر ان کے ارادوں کی نشاندہی کرتی ہے۔
وزیر نے مزید کہا کہ یہاں تک کہ ایمبولینسوں کو بھی آگ لگا دی گئی، ہر مہذب ملک میں آتش زنی میں ملوث افراد سے قانون کے تحت نمٹا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ آتش زنی کرنے والوں نے سرکاری املاک اور شہداء کی یادگاروں کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا۔ اسی وجہ سے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ریاض حسین پیرزادہ نے 9 مئی واقعات اور ملزمان کے خلاف کارروائیوں کو 2021 کی کیپٹل ہل بدامنی اور اس کے نتیجے میں ذمہ داروں کو ملنے والی سزا سے مشابہت دی اور اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو ان تمام کارروائیوں کے ذمہ داران کو قانونی طور پر سزا دینے کا پورا حق حاصل ہے۔
انہوں نے قید خواتین مظاہرین کے ساتھ بدسلوکی کی خبروں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہاکہ یہ بالکل غلط ہے۔ ان کے ساتھ کسی بھی طرح سے بدسلوکی نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد نو مئی کو ہونے والے پر تشدد مظاہروں اور فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد گرینڈ آپریشن جاری ہے جس میں متعدد پی ٹی آئی رہنما گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ کئی قریبی ساتھیوں نے چیئرمین تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔