وزیر اطلاعات عامر میر نے پرویز الہی کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اینٹی کرپشن والوں نے کرپشن کے الزامات میں گرفتار کیا ہے اور اس معاملے میں وزیر اعلیٰ محسن نقوی کا کوئی کردار نہیں۔ پرویز الٰہی اپنی گرفتاری کا مدعا محسن نقوی پر ڈالنے سے گریز کریں کیونکہ انہیں کرپشن کرنے پر محسن نقوی نے مجبور نہیں کیا تھا۔
عامر میر نے کہا کہ پرویز الہی کے قائد عمران خان خود انہیں پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو قرار دے چکے ہیں لہذا اگر وہ کرپشن کے الزام پر گرفتار ہوئے ہیں تو کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔
وزیر اطلاعات نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء برادری کا نمائندہ کس منہ سے کرپشن کنگ کا دفاع کر رہا ہے۔ رانا انتظار چند ٹکوں کیلئے پنجاب کے سب سے بڑے ڈاکو کے وکیل بن گئے ہیں۔ رانا انتظار فیصلہ کریں کہ وہ پرویز الہیٰ کے وکیل ہیں یا ہائیکورٹ بار کے صدر۔
عامر میر کا کہنا تھا کہ پرویز الہی جھوٹے الزامات لگا کر سیاسی شہید نہیں بن سکتے۔ پنجاب کی نگران حکومت مکمل طور پر غیر سیاسی اور غیر جانبدار ہے اس لئے پرویز الہی کی جانب سے اپنی گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دینا ایک سنگین مذاق ہے۔ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں اور پرویز الہی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔
عامر میر نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا پرویز الہیٰ کو ڈسچارج کرنے کا فیصلہ سراسر مذاق تھا۔ جج نے دلائل سنے بغیر ہی پرویز الہیٰ کو ڈسچارج کر دیا۔ جج غلام مرتضی ورک کا فیس بک پیج پی ٹی آئی کی حمایت میں بھرا پڑا تھا۔
https://twitter.com/MinisterInfoPb/status/1664976930255282177?s=20
وزیر اطلاعات عامر میر کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ٹویٹ کر کے بتایا تو موصوف نے فوراً پیج ڈیلیٹ کردیا۔ دوبارہ جج کے فیس بک پیج کے سکرین شارٹس شیئر کر رہا ہوں۔ پرویز الٰہی کو کیس سے بری کرتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ نے حقائق کو نظر اندازکیا۔ جج صاحب کا سوشل میڈیا پیج سیاسی وابستگی کا اہم ترین ثبوت ہے۔ پرویز الہٰی کو میرٹ کی بجائے سیاسی وابستگی پر ڈسچارج کیا گیا۔ انصاف کی کرسی پر بیٹھنے والے اپنا منہ کالا نہ کریں۔
عامر میر نے کہا کہ سیاسی ورکرز بھی وکیل کے روپ میں بار کا پلیٹ فارم استعمال نہ کریں۔ ڈاکو کا دفاع کرنا ہے تو بار کے عہدے سے استعفی دیں۔
اپنے بیان میں عامر میر کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی کیس کا فیصلہ عدالتی معیار پر سوالیہ نشان ہے۔حکومت اس معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہے۔ انصاف کی کرسی پر بیٹھنے والوں کو سیاسی وابستگی کی بنیاد پر فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔