پولیس نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں عدالت میں پیش کیا تھا اور 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ تاہم عدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کردی اور ڈاکٹر یاسمین راشد کو کیس سے بری کر دیا۔
عدالت کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے درخواست دی تھی کہ یاسمین راشد سے موبائل برآمد کرنا ہے اور فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کروانا ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد اس مقدمہ میں نامزد نہیں۔ شریک ملزم کے بیان کی بنیاد پر بلایا گیا۔ کوئی ایسا ٹھوس ثبوت نہیں پیش کیا گیا جس سے ثابت ہوکہ وہ اس جرم میں ملوث ہیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کے خلاف ریکارڈ پر کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں۔ اگر یاسمین راشد کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو رہا کر دیا جائے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو ملزمان کے بیانات کی روشنی میں مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔
پولیس نے عدالت کے حکم پر مقدمہ نمبر 96/23 سے ڈاکٹر یاسمین راشد کا نام نکال دیا۔
دوسری جانب ڈاکٹر یاسمین راشد کے بری ہونے پر پی ٹی آئی کی جانب سے بیان بھی سامنے آگیا۔
پی ٹی آئی کی ٹویٹ میں کہا گیا کہ ایک جھوٹے کیس میں ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکنان کو 24 دن جیل میں رکھنے اور میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا کرنے پر کس کس کو سزا ملے گی؟
بیان میں کہا گیا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کینسر کی مریضہ اور بزرگ خاتون ہیں۔ جنہوں نے ساری زندگی بطور ڈاکٹر لوگوں کی زندگیاں بچاتے گزاری اور بطور وزیر کورونا وبا کے دوران کروڑوں زندگیاں بچائیں۔
https://twitter.com/PTIofficial/status/1664963066268733442?s=20