یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ کیا اس فضائی حملے میں ہلاکتیں ہوئی بھی ہیں یا نہیں جس کے بعد دونوں ملکوں میں جنگ کے خطرات بڑھ گئے تھے۔
پاکستان کی جانب سے انڈین فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھی نندن کی واپسی اور عالمی طاقتوں کی کوششوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی تو کم ہو گئی ہے، تاہم اب بھی لائن آف کنٹرول پر شیلنگ جاری ہے ۔
رواں ہفتے منگل کے روز انڈین فضائیہ کے جنگی طیاروں نے پاکستان میں بالاکوٹ کے مقام پر فضائی حملہ کیا جس میں بھارتی حکام کے مطابق عسکریت پسندوں کے تربیتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا تھا، لیکن پاکستان ایسے مراکز کی موجودگی کے حوالے سے تردید کرتا ہے ۔ غیر ملکی عالمی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے مقامی دیہاتیوں نے بھی کچھ اسی نوعیت کے مؤقف کا اظہار کیا ہے۔
پاکستانی حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انڈیا کے فضائی حملے میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔ انڈیا کے حزب اختلاف کے بہت سارے رہنماؤں نے حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے دعوؤں کے حوالے سے شواہد فراہم کرے۔
انڈیا کے وزیرِخزانہ ارون جیٹلی کہتے ہیں، ’’کوئی بھی سکیورٹی ایجنسی کبھی کسی کارروائی کے حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کرتی۔ یہ ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ مؤقف ہے۔‘‘
انہوں نے انڈین میڈیا گروپ ’ انڈیا ٹوڈے‘ کی جانب سے منعقد کی جانے والی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا:’’ہماری مسلح افواج اور سکیورٹی و حساس داروں کو ان حالات سے پیش آنے کے تناظر میں مکمل آزادی ہونی چاہئے اور اگر کوئی بھی کارروائی کی تفصیل جاری کیے جانے کی خواہش رکھتا ہے تو یقیناً وہ نظام کے بارے میں درست طور پر آگاہی نہیں رکھتا۔‘‘
ارون جیٹلی نے ان خبروں کی تردید بھی کی کہ پاکستان اور انڈیا میں پیدا ہونے والی کشیدگی کا رواں برس مئی میں ہونے والے انتخابات یا ملکی سیاست ے کوئی تعلق ہے۔ تجزیہ کار بھی ان خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ برسرِاقتدار جماعت قوم پرستانہ جذبات بھڑکا کر ان سے فائدہ حاصل کر سکتی ہے۔