میڈیا اطلاعات کے مطابق خط میں استدعا کی گئی ہے کہ نواز شریف کو برطانیہ سے ڈی پورٹ کیا جائے ۔ اس حوالے سے جب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے میڈیا نمائندوں نے سوال کیا تو انہوں نے اس خط کے لکھے جانے کی تصدیق کی تاہم انہوں نے اس کے متن کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔
اس معاملے پر وزیر اعظم کی مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ اس خط کا لکھا جانا نواز شریف کی واپسی کے لئے ضروری تھا ۔ نواز شریف کی لندن کے ریستوران میں موجودگی کی تصاویر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ وہ علاج کروانے باہر گئے تاہم انکے مقاصد اور تھے ۔ میڈیکل بورڈ ان سے انکے طبی معالجے سے متعلق رپورٹوں کا مطالبہ کرتا ہے تو یہ اسکی جگہ سرٹیفیکیٹ بھیج دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اپنے جماعت کے کارکنان کو دھوکہ دیا جس پر ان کارکنان سے انکی ہمدردی ہے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور نواز شریف کے بھائی شہباز شریف نے اس حوالے سے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو کوئی قانون یہ اجازت نہیں دیتا کہ وہ برطانیہ کی حکومت کو اس قسم کا کوئی خط لکھے۔ انہوں نے اس اقدام کو حکومت کی مجرمانہ نیت کا مظہر قرار دیا۔