وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد، مسلم لیگ ن نے 38 پی ٹی آئی اراکین کی حمایت کا دعویٰ کردیا

02:39 PM, 3 Mar, 2022

نیا دور
مسلم لیگ ن نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے معاملے پر 38 پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کی حمایت ملنے کا دعویٰ کر دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ فہرست نواز شریف کو ارسال کر دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن نے 10 پی ٹی آئی اراکین کو الیکشن 2023ء میں پارٹی کا ٹکٹ دینے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔
لیگی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی اراکین کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں ان ارکان کو رکھا گیا ہے جو وزیراعظم عمران خان کی پالیسوں سے نالاں ہیں۔ دوسرے حصے میں حکومت چھوڑنے کا کہنے والے ارکان شامل ہیں جبکہ تیسرے حصے میں دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی رکھنے والے ارکان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد، نواز شریف کا گرین سگنل، اپوزیشن نے مسودہ تیار کرلیا

خیال رہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے ایشو پر اپوزیشن میں ڈیڈ لاک ختم ہو گیا ہے۔ نواز شریف نے بھی اپوزیشن رہنماؤں کو گرین سگنل دے دیا ہے۔ حزبِ اختلاف نے تحریکِ عدم اعتماد کا مسودہ تیار کر لیا ہے جبکہ اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی تیار کر رکھی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر نواز شریف نے آصف زرداری، مولانا فضل الرحمٰن اور شہباز شریف کو گرین سگنل دے دیا۔

تحریک عدم اعتماد کی کامیابی پر اپوزیشن کے تین بڑوں میں فوری انتخابات پر اتفاق کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ڈی ایم نے پیپلزپارٹی کو فوری انتخابات پر قائل کرلیا ہے۔

دوسری جانب حزبِ اختلاف نے تحریکِ عدم اعتماد کا مسودہ تیار کر لیا ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد پر 80 سے زائد اپوزیشن اراکین کے دستخط ہیں۔

تحریکِ عدم اعتماد کے مسودے پر پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آئی، اے این پی، بی این پی مینگل اور دیگر کے دستخط ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی تیار کر رکھی ہے، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے چیمبر کو اس ضمن میں الرٹ کر دیا گیا ہے۔

اپوزیشن ذرائع نے بتایا ہے کہ حزبِ اختلاف کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد اور ریکوزیشن کسی بھی وقت جمع کروائی جا سکتی ہے۔

تحریکِ عدم اعتماد کے مجوزہ مسودے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتِ حال ہے، خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

مجوزہ مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قائدِ ایوان اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں، اس صورتِ حال کے تناظر میں قائدِ ایوان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جاتی ہے۔
مزیدخبریں