بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کیس میں آریان خان کے خلاف کوئی بڑا ثبوت خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ہاتھ نہیں لگا۔ کیس کی تحقیقات نارکوٹس کنٹرول بیورو یعنی این سی بی کی سپیشل تحقیقاتی ٹیم کر رہی ہے۔ اس ٹیم کو ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ جس سے ثابت کیا جا سکے کہ کنگ خان کے بیٹے آریان خان کسی بڑی سازش میں شریک ہیں یا وہ کسی بین الاقوامی منشیات کے کسی گروہ کا حصہ تھے۔
مگر این سی بی نے اس خبر پر اپنا ورژن دیا ہے۔ این سی بی کی سپیشل انویسٹی گیٹو ٹیم کے سربراہ سنجے سنگھ کا کہنا ہے کہ یہ کہنا انتہائی قبل از وقت ہے کہ اس کیس میں آریان خان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔ تحقیقات جاری ہیں اور تحقیقاتی ٹیم اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ انہوں نے مان لیا کہ ہندوستان ٹائمز کی خبر سچی ہے۔ خیر اس خبر میں ہندستان ٹائمز نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو انویسٹی گیشن کے دوران یہ بھی پتا چلا ہے کہ کروز پر چھاپے میں کئی بے ضابطگیاں بھی تھیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ آریان خان کے پاس سے تو منشیات ملی ہی نہیں تھی۔ اس لیے ان کا فون لینے اور چیٹس چیک کرنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی۔ ان چیٹس سے یہ بھی ثابت نہیں ہوا کہ وہ کسی انٹرنیشنل ڈرگ سنڈیکیٹ کا حصہ تھے۔
این سی بی کے رولز کے مطابق چھاپے کی ویڈیو بنانا ضروری ہے۔ مگر اس کیس میں ویڈیو بنائی ہی نہیں گئی۔ ریڈ کے دوران کئی ایک لوگوں کو گرفتار کیا گیا، ان سے منشیات برآمد کی گئی مگر اس ساری منشیات کو سنگل ریکوری کے طور پر شو کیا گیا۔ اس کے علاوہ آریان خان نے کبھی اپنے دوست ارباز مرچنٹ کو یہ نہیں کہا کہ وہ کروز پر منشیات لے کر آئیں۔
ہندوستان ٹائمز نے یہ بھی لکھا کہ ابھی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تفتیش مکمل نہیں ہوئی ہے۔ اور تو اور این سی بی کے ڈائریکٹر جنرل ایس این پردھان کو اپنی فائنل رپورٹ پیش کرنے میں چند مہینے لگ سکتے ہیں۔
فائنل رپورٹ پیش کرنے سے پہلے اس پر قانونی رائے لی جائے گی۔ سب سے اہم پوائنٹ یہ ہوگا کہ کیا آریان خان پر سازش کا الزام لگایا جا سکتا ہے یا نہیں؟ مگر اتنا ہی نہیں جناب بلکہ سپیشل تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں این سی بی ممبئی زون کے سابق ڈائریکٹر سمیر وانکھیڈے کے کام کرنے کے طریقے پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔
تحقیقات کے دوران خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے سمیر وانکھیڈے کا بیان بھی ریکارڈ کیا ہے۔ انہیں این سی بی سے ہٹا کر واپس ڈی آر آئی بھیج دیا گیا ہے۔ ویسے یہ رپورٹ تو ہندوستان ٹائمز اب سامنے لایا ہے مگر اس سے پہلے تقریباً یہی سب کچھ ممبئی ہائی کورٹ اپنی آبزرویشن میں کہہ چکی ہے۔
گذشتہ سال 28 اکتوبر کو ممبئی ہائی کورٹ نے آریان خان کو ضمانت پر رہا کیا تھا اور ساتھ ہی یہ آبزرویشن بھی دی تھی کہ این سی بی کی رپورٹ میں کسی سازش یا منشیات کے استعمال کا نہیں کہا گیا۔
رہی بات اس سپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کی تو یہ مہاراشٹرا کے وزیر نواب ملک کی طرف سے سمیر وانکھیڈے کے خلاف لگائے گئے الزامات کے بعد بنائی گئی تھی۔