اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں وفاقی کابینہ میں مزید ردوبدل ہوگا۔ جو وزرا کارکردگی دکھائیں گے وہ رہیں گے، باقی کو جانا پڑے گا۔ جہاں جہاں سے بھی اچھے لوگ ملیں گے ان کا تقرر کروں گا۔
غیر منتخب افراد کی کابینہ میں شمولیت سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ میں نے کارکردگی دکھانی ہے، اس سے فرق نہیں پڑتا کہ کوئی منتخب ہے یا غیر منتخب، جہاں ماہر لوگ نہیں وہاں ٹیکنیکل ٹیم لا رہا ہوں۔ ٹیم میں تجربہ کار لوگوں کو استعمال کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اسد عمر تحریک انصاف کا قیمتی اثاثہ ہیں، وہ بہت جلد وفاقی کابینہ میں واپس آئیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ میں پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کروں گا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح مرضی کے فیصلے کرانے کے لئے کوئی دباؤ نہیں ڈالا جا رہا۔ ملک میں میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں اسی وجہ سے موجودہ حالت کو پہنچے ہیں۔ عوام کی بہبود کے لئے قانون سازی میں اپوزیشن سے بھی مشاورت کریں گے۔ خواتین کی ترقی کے لیے اہم قانون سازی کی جارہی ہے۔ نئے قوانین سے عوام کو سستا اور فوری انصاف ملے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ قانون سازی کے لیے پیش کردہ بلوں پر اپوزیشن کتناساتھ دیتی ہے، پیش کیے گئے بلوں کا تعلق سیاست سے نہیں عوام سے ہے۔
وزیراعظم نے ایک بار پھر این آر او سے متعلق سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے مگر این آر او نہیں ملے گا۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق پی ٹی ایم کے کچھ افراد کو باہر سے پیسے ملے۔