تفصیلات کے مطابق ایرانی خبررساں ادارے ایلنا نے آیت اللہ عباس تبریزیان کی طرف سے بنفشے کے تیل اور حکیم مھدی سبیلی کی طرف سے اونٹ کے پیشاب کو کرونا وائرس کے علاج کے لئے استعمال کرنے کو ایک کارٹون کی شکل میں واضح کیا تھا۔ ایرانی پولیس نے ان دو ماہرین طبِ اسلامی کے دعویدار مذہبی رہنماؤں کے بجائے کارٹون شائع کرنے والے ایلنا نیوز کے ایڈمن اور ٹیلی گرام کے منیجر کو گرفتار کر لیا۔
صحافیوں کی جانب سے شائع کیے جانے والے کارٹون میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک مریض کو دو لوگوں کے درمیان دکھایا گیا ہے۔ جس میں ایک مریض کا علاج بنفشے کے تیل سے جبکہ دوسرا اونٹ کے پیشاب سے کرنا چاہتا ہے۔ کارٹون میں دیوار پر لگی ایک ڈاکٹر کی تصویر کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جس میں دکھایا جانے والا ڈاکٹر سپریم لیڈر خامنہ ای سے مشابہت رکھتا ہے اور منہ پر انگلی رکھ کر خاموش رہنے کا اشارہ کر رہا ہے۔
ایران کی قوہ قضائیہ نے ایلنا نیوز کے ایڈیٹر مسعود حیدری اور ٹیلی گرام چینل کے منیجر حامد ہاجو پر مذہبی شخصیات کی توہین کا مقدمہ قائم کیا ہے۔ صحافیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے کارٹون بنا کر مذہبی رہنماؤں کی تضحیک کی ہے۔
صحافیوں کی گرفتاری کے بعد ایلنا نیوز نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے یہ کارٹون اپنے ٹیلی گرام چینل پر کبھی نشر نہیں، جس کے بعد حیدری کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا لیکن حامد ہاجو ابھی تک قید ہیں۔
رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے تہران میں کارٹون شائع کرنے والے صحافیوں کی گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔
آر ایس ایف کے ایران ڈیسک کے سربراہ رضا معینی نے بتایا کہ فروری کے وسط سے ایران کے مختلف حصوں میں کم از کم 18 صحافی گرفتار ہوئے۔
آر ایس ایف کے 2020 کے عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں ایران کی تنزلی ہوئی ہے اور اب ایران 180 ممالک کی فہرست میں 173ویں نمبر پر ہے۔