پی ٹی آئی کی حکومت نے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا اور وعدے کیے لیکن یہ اعلانات اور وعدے محض کاغذوں تک محدود رہے۔ لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے کوئی عملی کام نظر نہیں آیا۔ علاقہ مکینوں نے نیادور سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی تمام حکومتیں بشمول تبدیلی سرکار نے پانی، تعلیم اور صحت جیسے بنیادی مسائل کو حل کے لیے کوئی حقیقی اور عملی کوشش نہیں کی اور ہمیشہ حیلے بہانے بنا کر اس مسئلے کو نظر انداز کرتے رہے۔
مقامی باشندوں کا پہلا بنیادی مسئلہ پانی کا ہے انسانوں اور مویشیوں کے پینے کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے۔ سابقہ حکومتوں نے علاقہ مکینوں کو پانی فراہم کرنےکے لئے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی۔ اس سے قبل رکنی سے فورٹ منرو تک پانی کی ایک پائپ لائن بچھائی گئی تھی لیکن بجلی کی عدم دستیابی اور مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث اب وہ پائپ لائن مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے اور سرکاری عملہ وہ پائپ نکال نکال کر بیچ رہا ہے۔ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت صاف پانی کا منصوبہ فوری شروع کرے تاکہ لوگوں کو پانی کی وجہ سے ہونے والی مختلف بیماریوں سے نجات مل سکے.
دوسری اہم بات یہ ہے کہ فورٹ منرو میں اکثر بارشیں ہوتی ہیں لیکن پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے کوئی نظام موجود ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے پانی کا بہت ضیاع ہوتا ہےجو کہ قدرتی ذخائر کا ضیاع ہے۔ اگر حکومت پانی ذخیرہ کرنے کے لیے ایک چھوٹا ڈیم بنائےتو یہ مقامی لوگوں کے لیے بہت فائدہ مند ہوگا کیونکہ وہ پانی کو زرعی مقاصد کے لیے استعمال کر سکیں گے اور اس سے بجلی بھی پیدا کی جا سکے گی۔ فورٹ منرو میں تقریباً 90 فیصد زمینیں خشک سالی کا شکار ہیں جس کی بڑی پانی کی کمی اور زراعت کی مناسب معلومات کا فقدان ہے۔ ڈیم کی مدد سے خشک سالی والی زمینوں کو زرعی زمینوں میں تبدیل کیا جاسکے گا۔
تیسرا سب سے اہم مسئلہ صحت ہے۔ فورٹ منرو میں صحت کا کوئی ہسپتال موجود نہیں ہے، حتیٰ کہ صحت کا کوئی بنیادی مرکز بھی دستیاب نہیں ہے۔ مقامی لوگوں کو تمام طبی علاج کے لیے ڈیرہ غازی خان شہر کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اس طرح 85 کلو میٹر کے سفر کی وجہ سے کئی بار لوگ اپنے پیاروں کو راستے میں ہی ہنگامی طبی امداد نہ ملنے کے باعث کھودیتے ہیں۔ خواتین کو (خاص طور پر حمل کے دوران) صحت کی سہولت کی عدم دستیابی کی وجہ سے بہت زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح نوزائیدہ بچوں کی صحت کے لئے بہت زیادہ مسائل ہیں۔
فورٹ منرو میں تعلیم حاصل کرنا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ فورٹ منرو میں کوئی ہائیر سیکنڈری اسکول نہیں ہے۔ لوگ ہائیر سیکنڈری اسکول کی تعلیم کے لئے ڈیرہ غازی خان شہر کا رخ کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ تعلیمی اخراجات برداشت نہ کرنے کی وجہ سے پڑھائی نہیں کر پاتے یا پڑھائی چھوڑ دیتے ہیں۔ یا لوگ اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے اپنے مویشیوں کو فروخت کرتے ہیں جو ان کی کمائی کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں۔ آخر میں فورٹ منرو میں مقامی لوگوں کے لیے کوئی کھیل کا میدان اور پارک نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے وہ تفریح نہیں کر سکتے۔ اور نوجوان کھیل کا میدان نہ ہونے کی وجہ سے اپنی جسمانی سرگرمیوں سے محروم ہیں۔
مندرجہ بالا فورٹ منرو کے مقامی لوگوں کے بنیادی مسائل ہیں۔ سابقہ تمام حکومتوں نے ان بنیادی مسائل کو نظر انداز کیا۔ پی ٹی آئی حکومت نے بھی ان مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی۔ فورٹ منرو میں قبائلی نظام کی وجہ سے بڑے پیمانے پر قبائلی سردار بھی ان مسائل کو حل نہ کرنے کے ذمہ دار ہیں کیونکہ وہ بالواسطہ یا بلاواسطہ مختلف حکومتوں کا حصہ رہے ہیں۔ اگر مقامی لوگ ان قبائلی سرداروں کے سامنے آواز اٹھاتے ہیں تو وہ ان مقامی لوگوں کو مختلف طریقے سے نشانہ بناتے ہیں۔ کبھی وہ پولیس کے ذریعے لوگوں کو ہراساں کرتے ہیں اور کبھی اپنے سیاسی اور انتظامی اثرورسوخ کے ذریعے لوگوں کو خاموش کروادیتے ہیں۔ یہ تمام بنیادی مسائل ہیں اور کسی بھی شہری کو اپنی بنیادی مسائل کے لئے آواز اٹھانے کا حق حاصل ہے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کو ان بنیادی مسائل کے حل کے لیے موثر قدم اٹھانا چاہیے۔