الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے اپنے 4 اپریل کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار عدلیہ کو حاصل نہیں۔ آئین بنانے والوں نے عدلیہ کو یہ حق نہیں دیا کہ وہ انتخابات کے لیے تاریخ دے۔
الیکشن کمیشن نے درخواست میں کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں۔ عدالت نے تاریخ دے کر اختیارات سے تجاویز کیا۔ عدالت قانون کی تشریح کرسکتی ہے قانون کودوبارہ لکھ نہیں سکتی۔ بااختیار الیکشن کمیشن وقت کی ضرورت ہے۔ سیکیورٹی اور فنڈز فراہم نہیں کیے گئے، پنجاب اورخیبرپختونخوا کے انتخابات سے قومی اسمبلی کا الیکشن شفاف نہیں ہوگا۔
الیکشن کمیشن نے درخواست میں کہا ہے کہ آئین پاکستان نے اداروں کے اختیارات کو بالکل واضح کر رکھا ہے اس لیے سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دے کرطے شدہ قانون کو تبدیل کیا لہٰذا سپریم کورٹ پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینے کی غلطی کو درست کرے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن حکام نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے ملاقات کی ہے۔ملاقات میں الیکشن کمیشن حکام نے نظرثانی درخواست اسی ہفتےسماعت کے لیے مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
الیکشن کمیشن حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ فوری نوعیت کا معاملہ ہے سماعت جلد کی جائے۔ امید ہے درخواست سماعت کے لیے مقرر ہوگی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب میں 14 مئی کو الیکشن کرانے کا حکم دے رکھا ہے اور اس حوالے سے چیف جسٹس نے کیس میں ریمارکس دئیے تھے کہ عدالت اپنا 14 مئی کو الیکشن کا حکم واپس نہیں لے گی۔