قوم سے اپنے خطاب میں وزیراعظم نے ماضی کا لاگ الاپتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ملا۔ زرمبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے برابر تھے۔ ہمارے پاس قرضے واپس کرنے کیلئے بھی پیسے نہیں تھے۔ چین اور سعودی عرب نے مشکل وقت میں ہماری مدد کی۔ اگر ہم ڈیفالٹ کر جاتے تو روپیہ گر جاتا اور مہنگائی آسمان پر ہوتی۔
عمران خان نے کہا کہ جب تک ڈیٹا نہیں تھا، عوام کو سبسڈی دینا آسان نہیں تھا۔ تاہم آج ڈیٹا آگیا ہے، اس لئے میں اب پروگرام کا اعلان کر سکتا ہوں۔ ہم نے کورونا ڈیٹا بیس دیکھ کر فیصلے کئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں کورونا میں کرفیو لگایا گیا تو مجھ پر لاک ڈائون کیلئے پریشر ڈالا گیا۔ لاک ڈائون میں فیکٹریاں بند ہونے سے معیشت تباہ ہو رہی تھی۔ ہمیں لوگوں کی بے روزگاری کا خوف تھا۔ اس لئے ہم ہم لاک ڈائون سے بچتے رہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم کورونا کے مشکل ترین دور میں بہترین طریقے سے نکلے۔ ہم نے معیشت بند نہیں کی، ہم نے اپنی زراعت کو بچایا۔ ورلڈ بینک، ورلڈ اکنامک فورم اور ڈبلیو ایچ او نے ہماری تعریف کی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا دوسرے ملکوں سے موازنہ
وزیراعظم کا پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو دیگر ملکوں سے موازنہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں صرف کچھ عرصے میں تیل کی قیمتیں 100 فیصد بھی بڑھ گئی ہیں لیکن پاکستان میں 33 فیصد بڑھیں۔ انڈیا میں فی لیٹر پیٹرول کی قیمت 250 روپے، بنگلا دیش میں 200 روپے اور پاکستان میں 138 روپے ہے۔ تاہم ابھی سے بتا رہا ہوں کہ ملک میں پیٹرول کی قیمتیں بڑھانی پڑیں گی۔
بلا سود پانچ لاکھ روپے کا قرضہ دینے کا اعلان
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں عوام کو بلا سود قرضے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم چالیس ہزار خاندانوں کیلئے یہ پروگرام لا رہے ہیں۔ ان قرضوں کی مدد سے غریب عوام اپنے گھر بنا سکیں گے جبکہ سود کے بغیر پانچ لاکھ روپے کا قرضہ دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت بائیس ہزار کاروباروں کیلئے قرض دیے، جائیں گے۔ ہم طلبہ وطالبات کیلئے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سکالرشپ پروگرام دے رہے ہیں، یہ سکالرشپس 60 لاکھ ہونگی جن پر 47 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔
مہنگائی کا مسئلہ
وزیراعظم نے تسلیم کیا کہ پاکستانی عوام کو مہنگائی کا سامنا ہے لیکن وہ اس کی ذمہ داری حکومت پر ڈالنے سے قاصر نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی واقعی مسئلہ تو ہے لیکن میڈیا اور اپوزیشن کا کام تو تنقید کرنا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر میڈیا کو بیلنس خبریں پیش کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ تھوڑا توازن رکھا جائے۔ کیا ہماری وجہ سے مہنگائی بڑھی ہے؟ یا دنیا بھر میں مہنگائی ہوئی ہے۔