پائلٹ ابھینندن نے بالاکوٹ پر حملے کی ناکام کوشش کی تھی۔ پاکستانی پائلٹ نے ان کا طیارہ مار گرایا تھا تاہم وہ خود پیراشوٹ کے ذریعے اپنی جان بچانے کی کوشش میں پاکستانی حدود میں آ گرے تھے۔ وہاں سے پاکستانی فوج نے انھیں حراست میں لے لیا تھا۔ بعد ازاں پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت ابھینندن کو واپس بھجوا دیا تھا۔
خیال رہے کہ 14 فروری 2019ء کو پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر خود کش حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرنا شروع کر دی تھی۔ اس کے بعد 26 فروری کو پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی گئی لیکن پاک فضائیہ نے دراندازی کی کوشش ناکام بنادی۔
تاہم آزاد کشمیر کی طرف سے انڈین فضائیہ کے طیارے پاکستانی حدود میں آئے جنہیں شاہینوں نے نے روکا تو وہ اپنے 'پے لوڈ' گرا کر واپس بھاگ گئے۔
پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے انڈیا کو اس دیدہ دیلری اور اشتعال انگیزی کا ہم اپنی مرضی کے وقت جواب دیں گے، اب انڈیا سرپرائز کا انتظار کرے۔
27 فروری کو پاک فضائیہ کے طیاروں نے ایل او سی پر مقبوضہ کشمیر میں چھ ٹارگٹس کو انگیج کیا اور اپنی حدود میں رہ کر ہدف مقرر کئے۔ پاکستانی شاہینوں نے ٹارگٹ کو لاک کیا لیکن محفوظ فاصلے اور کھلی جگہ پر سٹرائیک کیا جس کا مقصد صرف یہ باور کرانا تھا پاکستان کے پاس جواب دینے کی صلاحیت موجود ہے۔
اس کے بعد انڈین ایئر فورس کے دو لڑاکا طیارے ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستانی حدود میں آئے لیکن اس بار پاک فضائیہ مکمل تیار تھی اور دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا۔ ان میں سے ایک طیارہ آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرا۔
پاکستان حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ ابھینندن تھے جنھیں پاکستان نے حراست میں لیا تاہم بعد ازاں جذبہ خیر سگالی کے تحت واہگہ بارڈر کے ذریعے انڈیا کے حوالے کر دیا گیا۔