اس سے قبل نیب کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق خواجہ سعد رفیق پر ریلوے اراضی چند من پسند افراد کو لیز پر دینے کا الزام تھا۔ انکے خلاف شکایات تھیں کہ انہوں نے والٹن روڈ لاہوراور یو ای ٹی اراضی من پسند افراد کو 33 سال کیلئے ٹھیکے ہر دی تھی۔ کہا گیا تھا کہ انہوں نے ریڈمکو کمپنی کی مدد سے من پسند افراد کو زمین الاٹ کرائیں۔
نیب نے کہا تھا کہ انکوائری کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ سعد رفیق نے جن کو زمین دی تھی انہوں نے سب سے زیادہ بولی لگائی تھی۔ لہذا سعد رفیق پر لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوتے۔ خواجہ سعد رفیق پر یہ بھی الزام تھا کہ مسلم لیگی رہنماء نے بطور وزیر ریلوے، ریلوے کی طرف سے پاکستان کے مختلف شہروں میں 12 پلاٹ آئل کمپنیوں کو دئیے۔