آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس؛ سپریم کورٹ نے فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

آئین کے آرٹیکل 63 اے سے متعلق سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے سابق چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 17 مئی 2022 کو فیصلہ دیا تھا کہ اگر کوئی رکن پارلیمنٹ پارٹی قیادت کی مرضی کے بغیر ووٹ دے گا تو اس کا ووٹ شمار نہیں ہو گا۔

03:34 PM, 3 Oct, 2024

نیوز ڈیسک

سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے متفقہ طور پر نظرثانی درخواستیں منظور کر لیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے نظرثانی اپیل کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی نظرثانی اپیل متفقہ طور پر منظور کی جاتی ہے، کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے کیس پر جسٹس مظہر عالم کا اختلافی نوٹ 30 جولائی کو آیا جبکہ بینچ کی اکثریت نے تفصیلی فیصلہ 14 اکتوبر کو جاری کیا، جسٹس مظہرعالم کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ ووٹ ڈالنے اور شمار ہونے میں فرق ہے، کیا آئین میں ووٹ ڈالنے اور شمار ہونے کا فرق لکھا ہوا ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل 63 اے پر فیصلہ تضادات سے بھرپور ہے، ایک طرف کہا گیا ووٹ بنیادی حق ہے، ساتھ ہی بنیادی حق پارٹی کی ہدایت پر ختم بھی کر دیا۔

پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا حسبہ بل کیس کے مطابق ریفرنس پر رائے جس نے مانگی اس پر رائے کی پابندی لازم ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا اگر صدر مملکت رائے پر عمل نہ کرے تو کیا ان کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت صدر مملکت کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتی۔

یاد رہے آئین کے آرٹیکل 63 اے سے متعلق سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے سابق چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 17 مئی 2022 کو فیصلہ دیا تھا کہ اگر کوئی رکن پارلیمنٹ پارٹی قیادت کی مرضی کے بغیر ووٹ دے گا تو  اس کا ووٹ شمار نہیں ہو گا جبکہ ایسے رکن پارلیمان کی نااہلی کی مدت کا تعین پارلیمان کرے گی۔ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ 2-3 سے سنایا تھا۔ سابق چیف جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر اس فیصلے کے حق میں تھے جبکہ جسٹس منیب اختر نے یہ فیصلہ تحریر کیا تھا۔

مزیدخبریں