https://twitter.com/sibtti/status/1301397113461448704
اس احتجاج میں انسانی حقوق کے کارکن جبران ناصر نے بھی شرکت کا اعلان کیا تھا۔ یہ احتجاج اس چھوٹے احتجاج کے بعد کیا جا رہا ہے جو چند روز قبل کیا گیا تھا اور جس کے رد عمل میں ڈی ایچ اے انتظامیہ نے مظاہرین اور احتجاج کے منتظمین پر پرچہ درج کرایا تھا۔ اس ایف آئی آر میں ڈی ایچ اے کے خلف نعرے بازی اور املاک کو نقصان پہنچانے کی شقیں شامل تھیں۔
https://twitter.com/HasanShazia/status/1301413986580287488
اب تازہ ترین صورتحال کے مطابق اس احتجاج سے قبل آج ڈی ایچ اے انتظامیہ نے اپنے مرکزی دفتر کی جانب آنے والے راستوں پر کنٹینرز رکھ دیئے ہیں اور اینٹی رائٹ پولیس کے دستے موقع پر پہنچ چکے ہیں۔ جبکہ احتجاج کے منتظمین کی سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ڈی ایچ اے انتظامیہ کی جانب سے اسلحے سے لیس سیکیورٹی تعینات کرنے پر حیران ہیں اور انہوں نے انتظامیہ کو کہا کہ کیا وہ ہم پر امن مظاہرین سے خوف کھا چکے ہیں؟
https://twitter.com/HasanShazia/status/1301418275134418944
چوںکہ گزشتہ احتجاج میں ڈی ایچ اے کی رہائشی خواتین اپنی فیملیز کے ساتھ موجود تھیں تو اس احتجاج کو کنٹرول کرنے کے لئے بھاری تعداد میں لیڈی پولیس بھی طلب کر لی گئی ہے۔
https://twitter.com/HasanShazia/status/1301410125790564352
یاد رہے کہ کراچی میں ریکارڈ بارشوں کے 5 روز بعد بھی سیکڑوں رہائشیوں کی پریشانی کا اب تک کوئی خاتمہ نہیں ہوا ڈی ایچ اے انتظامیہ اور متعلقہ محکموں کی طرف سے اقدامات نہ کرنے پر مایوس، ڈی ایچ اے اور کلفٹن کے رہائشی کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ (سی بی سی) کے دفتر کے باہر اکٹھے ہوئے اور دونوں علاقوں میں بارش کے بعد کی صورتحال کے خلاف احتجاج کیا تھا اور یہ اس احتجاج کا دوسرا سلسلہ ہے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ علاقوں میں نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنایا جائے اور سڑکیں دوبارہ تعمیر کی جائیں۔ انہوں نے سیلاب سے نجات کے نام پر جمع شدہ فنڈز کے آڈٹ کا بھی مطالبہ کیا اور بورڈ سے صفائی کے کام کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
اس حوالے سے اہم یہ ہے کہ گزشتہ روز نیا دور پر شائع ہونے والی خبر کے مطابق کراچی ڈی ایچ اے کینٹونمنٹ بورڈ کے رہائشی جنہوں نے دو روز قبل ڈی ایچ اے انتظامیہ کے خلاف بارشی پانی کے ناقص نکاس اور بد ترین انتظامی معاملات پر احتجاج کیا تھا انہیں اب نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکی آمیز کالز موصول ہو رہی ہیں۔
یہ کالز ان افراد کو موصول ہو رہی ہیں جنہوں نے اس احتجاج کو منعقد کروایا تھا۔ ان منتظمین میں سے ایک نے نیا دور کو بتایا کہ انہیں ان کالز میں کہا گیا ہے کہ اب کوئی نیا احتجاج نہ ہو۔ حتیٰ کہ ان کالز کے بعد مظاہرین کی تعداد بھی احتجاج میں سے کم ہو ئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سب کے بعد مظاہرین میں ایک خوف و ہراس کی فضا پائی جاتی ہے۔