ملزم عامر اقبال گھر دکھانے کے بہانے گھر میں گھس گیا تھا۔متاثرہ لڑکی کے مطابق جس وقت ملزم نے زیادتی کی کوشش کی تب وہ نشے کی حالت میں تھا۔ دوسری جانب متاثرہ لڑکی کی والدہ کا کہنا ہے کہ شکر ہے میری بچی کی عزت بچ گئی۔ ملزم کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ پولیس کے مطابق ملزم نشے میں دھت تھا۔محلے داروں کی جانب سے پولیس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملزم کو سخت سے سخت سزا دی جائے،ایسے لوگ انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں ہیں۔
https://twitter.com/gnnhdofficial/status/1433517003193692160
خیال رہے کہ لاہور سمیت ملک بھر میں خواتین اور لڑکیوں سے زیادتی کے واقعات کے ساتھ ساتھ کم سن بچے اور بچیوں سے زیادتی کے واقعات میں بھی ہوشربا اضافہ ہو اہے جس نے والدین کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ رواں برس بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ساحل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں یومیہ 12 سے زائد بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنتے ہیں۔
دستیاب اعداد و شمار کے مطابق آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب بڑے صوبے پنجاب میں گذشتہ برس (سنہ 2020 میں) بچوں اور بچیوں کے ساتھ ریپ کے تقریباً 1337 سے زائد کیس رپورٹ ہوئے۔ رپورٹ شدہ کیسز کے مطابق صوبے میں بچوں کے ساتھ بدفعلی کے تقریباً 900 مبینہ واقعات ہوئے اور 400 سے زائد بچیوں کو مبینہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اعداد و شمار کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔