صوبائی وزیر کامران بنگش نے کہا کہ وزیر خزانہ کا خط آئین کے مطابق تھا، آئین کے تحت وفاق کسی صوبے کو سرپلس بجٹ دینے پر مجبور نہیں کر سکتا، پختونخوا حکومت نے ایم او یو سے قبل اور بعد میں وفاق کو اپنی شرائط سے آگاہ کیا تھا۔
کامران بنگش نے کہا کہ غیر قانونی طور پر کال ریکارڈ کرکے گفتگو کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا گیا۔
صوبائی وزیر نے آئی ایم ایف سے ملنے والے پیسوں سے حصہ لینے کی فرمائش بھی کر دی اور کہا کہ آئی ایم ایف سے پیکج ملنے کے بعد صوبے سے سوتیلے بھائی والا سلوک ختم کیا جائے۔
دوسری جانب وزیر خزانہ کے پی تیمور جھگڑا کے آئی ایم ایف کو خط کے معاملے پر اے این پی نے وزیر خزانہ کو 3 روز میں مستعفی ہونے کا کہا ہے۔
اے این پی پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ اگر تیمور جھگڑا 3 روز میں مستعفی نہ ہوئے تو وزیر اعلیٰ کے پی ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیں گے۔