سابق وزیراعظم عمران خان نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ڈی آئی خان اور باقی علاقوں کو دیکھا کہ بہت بڑا علاقہ پانی کے نیچے ہے۔ جب یہ پانی اترے گا اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ جب لوگ اپنی فصل اگائیں گے تو گندم جس کا انتظار اپریل تک کرنا پڑے گا تو وہ فصل بڑی اچھی ہوگی۔
روجھان آمد کے موقع پر سابق وزیر اعظم کو سیلابی صورت حال پر بریفنگ دی گئی، جس کے بعد انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے ملک بھر میں تباہی ہوئی ہے۔ سیلاب سے کتنا نقصان ہوا ،اس کا ڈیٹا اکھٹا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کو نقصانات کا ڈیٹا اکھٹا کرناچاہیے، اس سے بحالی کے کاموں میں مدد ملے گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہزاروں ایکڑ زمین اس وقت پانی میں ڈوبی ہوئی ہے۔ سیلاب متاثرین کو مزید امداد کے معاملے پر بات کروں گا۔ سیلاب ہمارے لیے بڑا چیلنج ہے ،مگر مل کر مشکل سے نمٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مچھردانیاں فراہم کی جائیں۔ اپنے نمائندوں سے کہتاہوں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جائیں، اس وقت سیلاب متاثرین کو مدد کی ضرورت ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہر جگہ سیلاب سے متاثر ہے ۔ ہمیں ڈیموں کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کارکنوں کو نعرے لگانے سے روکتے ہوئے کہا کہ یہ جلسہ نہیں ہے۔ اللہ نے ہمیں بڑے امتحان میں ڈالا ہوا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں ہر جگہ پانی میں ڈوبی ہوئی ہے، تاہم جب یہ پانی اترے گا تو اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ جب لوگ اس زمین میں اپنی گندم کاشت کریں گے تو فصل بڑی زرخیز ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت لوگوں پر حقیقی معنوں میں مشکل وقت آیا ہوا ہے۔ہمیں چاہیے کہ ہم یعنی ارکان صوبائی و قومی اسمبلی، حکومت اور میں، سب مل کر سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔ بعد ازاں صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آئندہ کے لیے ہم چاہتے ہیں کہ 2 ڈیموں کا بننا بہت ضروری ہے۔