اس تعزیتی ریفرنس میں نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ محسن داوڑ، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی چیرپرسن حنا جیلانی، حقوق خلق پارٹی کے مرکزی رہنما فاروق طارق اور پاکستان بار کونسل کے سابق وائس چیرمین عابد ساقی سمیت دیگر افراد نے شرکت کی۔
تعزیتی ریفرنس سے این ڈی ایم کی مرکزی رہنما بشری گوہر، چیرمین پشتون کونسل پنجاب یونیورسٹی ریاض خان، پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے سابق صدر محسن ابدالی، پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے بانی رکن ایڈووکیٹ حیدر علی بٹ، مرکزی کابینہ رکن حماد ملک اور پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے مرکزی صدر کامریڈ قیصر جاوید نے بھی اظہار خیال کیا۔
شرکا نے سنید داوڑ کے قتل کی مذمت کی اور سنید اور باقی ساتھیوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔
شرکا کا کہنا تھا کہ سنید طالبان کی نئی لہر کا نشانہ بنا ہے۔ جس کو روکنا ریاست کا فرض تھا اور ہے۔ لیکن بجائے اس کے کہ سنید اور ہزاروں دیگر پشتونوں کے قاتلوں طالبانوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے، ان کے ساتھ مذاکرات کیے جا رہے ہیں، جو کہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔
آخر میں تمام شرکا نے " سنید تیرا مشن ادھورا، ہم سب مل کر کریں گے پورا" کے نعروں کے ساتھ سنید کی ترقی پسند سوچ پر کاربند رہنے کا عہد کیا۔
خیال رہے کہ جون 2020 کو طالبان کی جانب سے نشانہ بننے والے سنید داوڑ نے گزشتہ سال یونیورسٹی آف لاہور سے گریجوایشن کی اور اس کے بعد وہ اپنے علاقے شمالی وزیرستان میں سیاسی و سماجی کاموں میں متحرک تھے۔ انہیں شمالی وزیرستان میں 3 دوستوں سمیت شہید کر دیا گیا تھا۔ یہ چاروں دوست سیاسی حوالے سے متحرک اور ’یوتھ آف وزیرستان‘ نامی تنظیم کے سر گرم رکن تھے۔
ان چاروں کے قتل کی ذمہ داری اتحاد المجاہدین انصار نے قبول کی تھی۔ اپنے جاری بیان میں میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ان کا ٹارگٹ وقار اور سنید تھے باقی 2 لوگوں کو ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کی وجہ سے مارا گیا۔