ایف آئی اے کی حاصل کردہ دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ پی ٹی آئی کو 6 لاکھ 25 ہزار ڈالر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کے ذریعے منتقل کیے گئے، جو کیمین آئی لینڈ کی رجسٹرڈ آف شور فرم ہے اور عارف نقوی کی ملکیت ہے۔
پی ٹی آئی کو بھیجی جانے والی یہ رقم ووٹن سے براہ راست پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس میں موصول ہونے والے 21 لاکھ 20 ہزار ڈالر کے علاوہ ہے، جیسا کہ پارٹی کے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے 2 اگست کے فیصلے میں درج کیا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق یہ رقم ووٹن کرکٹ کے اکاؤنٹ سے 'دی انصاف ٹرسٹ' اکاؤنٹ میں بھیجی گئی تھی جسے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے قریبی دوست طارق شفیع نے ٹرسٹ کے پہلے چیئرمین کی حیثیت سے کھولا تھا۔ طارق شفیع نے اپنے ایک ذاتی اکاؤنٹ میں 5 لاکھ 75 ہزار ڈالر بھی وصول کیے اور پی ٹی آئی کے اعلان کردہ اکاؤنٹ میں منتقل کر دیے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرسٹ کے اعلان کردہ مقاصد میں معاشرے میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو فروغ دینے کے علاوہ صحت، تعلیم اور سماجی فلاح و بہبود کو فروغ دینے کے لیے ٹرسٹ قائم کرنے کے مقاصد میں لکھا گیا تھا۔ ٹرسٹ ڈیڈ کی ایک شق میں درج تھا کہ ٹرسٹ، اس کے فنڈز یا جائیداد یا ٹرسٹ کے ساتھ ٹرسٹیز کی وابستگی کسی خاص شخص یا افراد کے گروپ کے ذاتی فائدے کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی۔
ٹرسٹ کے بینک اکاؤنٹ کے دیگر دستخط کنندگان مرحوم عاشق حسین قریشی اور حامد زمان تھے، جو دونوں عمران خان کے قریبی دوست تھے اور یہ اکاؤنٹ مئی 2012 میں حبیب بینک لمیٹڈ، لاہور کینٹ برانچ میں کھولا گیا تھا۔
دستاویزات میں انکشاف ہوا کہ 8 مئی 2013 کے عام انتخابات سے 3 روز قبل دو میڈیا مینجمنٹ فرموں، یعنی 'کمیونیکیشن اسپاٹ' اور 'گروپ ایم'، کو پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کے لیے ٹرسٹ اکاؤنٹ سے بالترتیب 3 کروڑ 60 لاکھ روپے اور ڈھائی کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ مذکورہ اکاؤنٹ صرف ایک ٹرانزیکشن کے لیے استعمال کیا گیا تھا جو اس وقت سے غیر فعال ہے۔
ایک خیراتی ادارے کے اکاؤنٹ کے ذریعے میڈیا مہم کے لیے فنڈنگ کو پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے، اس کے علاوہ منی لانڈرنگ کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں، خیال رہے کہ یہ رقم الیکشن کمیشن آف پاکستان سے بالکل پوشیدہ رہی اور ممنوعہ فنڈنگ کیس میں اس کا کوئی ذکر نہیں۔
ایف آئی اے کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ ٹرسٹ اکاؤنٹ کھولنے والے طارق شفیع اور دیگر کو تین بار کال اپ نوٹس جاری کیے گئے لیکن ان میں سے کوئی بھی سامنے نہیں آیا۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کے لیے دو میڈیا مینجمنٹ کمپنیوں کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
'گروپ ایم' نے ایف آئی اے کے کال اپ نوٹس کے جواب میں اس بات کی تصدیق کی کہ اسے پی ٹی آئی نے 2013 کے عام انتخابات کی مہم چلانے کے لیے 41 کروڑ 20 لاکھ روپے کی پیشگی ادائیگی کی، جس میں سے 37 کروڑ 50 لاکھ روپے استعمال کیے گئے اور باقی رقم ایک کراس چیک مورخہ 18 ستمبر 2013 کے ذریعے پارٹی کو واپس کر دی گئی۔ یہ رقم مختلف ٹی وی چینلز پر میڈیا اشتہارات پر خرچ کی گئی۔کمپنی کی جانب سے مزید کہا گیا کہ اس نے مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کو بھی ایسی ہی خدمات فراہم کی ہیں۔
اپنے جواب میں کمپنی نے کہا کہ وہ اس فنڈز کے ذرائع سے آگاہ نہیں تھی جو انہوں نے میڈیا میں لگائے تھے، مختصر یہ کہ کمپنی کا پی ٹی آئی کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلق تھا۔
ایف آئی اے کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ رقم کی واپسی پی ٹی آئی کے حق میں کراس چیک کے ذریعے اس کے غیر اعلانیہ اکاؤنٹ میں کی گئی تھی، جس کا ٹائٹل ' پی ٹی آئی نیشنل کمپین آفس' تھا، جو سابق کے کے اے ایس بی بینک میں کھولا گیا تھا، جو اب بینک اسلامی پاکستان ہے۔
41 کروڑ 20 لاکھ روپے میں سے ایک بڑا حصہ، 38 کروڑ 30 لاکھ روپے کا ایک بڑا حصہ کمپنی کو اس اکاؤنٹ سے اب غیر فعال بینک میں ادا کیا گیا تھا جبکہ پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر کا اکاؤنٹ صرف 34 لاکھ 30 ہزار روپے دینے کے لیے استعمال کیا گیا۔ تاہم دوسری کمپنی نے ایف آئی اے کو جواب جمع کرانے کے لیے کچھ اور وقت مانگا ہے۔
ادھر طارق شفیع پہلے ہی لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرچکے ہیں جس نے ایف آئی اے کو اپنی انکوائری جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی تاہم ان کے خلاف کسی قسم کی منفی کارروائی سے روک دیا تھا۔ طارق شفیع نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ رقم مناسب بینکنگ چینلز کے ذریعے منتقل کی گئی۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں تحریک انصاف کے 3 مرکزی اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا۔ یف آئی اے کا بتانا ہے کہ طارق شفیع ہی وہ شخص ہیں جنہوں نے انصاف ٹرسٹ کھولا تھا۔ ایف آئی اے نے طارق شفیع کے اکاؤنٹس منجمد کرکے انہیں جواب کے لیے طلب کر لیا ہے۔ جبکہ ایف آئی اے نے طارق شفیع اور عارف نقوی پر بیرون ممالک سفر کی عبوری پابندی عائد کر دی۔