اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ارکان اسمبلی کو ووٹ اور نیا وزیراعظم چننے کا حق دیا جائے۔ پارلیمنٹ کی اکثریت رائے رکھتی ہے کہ سابقہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔ انتخابی اصلاحات کی جائیں پھر الیکشن کرائے جائیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ دوسری مرتبہ دھاندلی سے آنے کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عمران خان نے مفروضے اور بدنیتی پر ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو استعمال کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج یہ سب ایک کنبے کی طرح ایک دوسرے کو سہارا دے رہے ہیں۔ ہم نے ایک نااہل حکمران کو ایسے گھائل کردیا کہ وہ اپنے رستے زخم چاٹتا رہے گا۔ ایک بار پھر خط کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے ہو۔ قومی سلامتی کمیٹی اس سازش کو مسترد کرچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اپنی پوزیشن واضح کریں کہ ان کا خط پر کیا موقف ہے۔ صرف اتنا کہہ دینا کافی نہیں کہ سیکیورٹی ادارے غیر جانبدار ہیں۔ سپریم کورٹ کو اس وقت ازخود نوٹس لینا چاہیے تھا جب پوری اپوزیشن نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کیا تھا۔
پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ عمران خان اب تم خط کے ذریعے ہیرو نہیں بن سکتے۔ صدر بھی سن لیں، پارلیمان آپ کا بھی مواخذہ کر سکتی ہے۔ اگر ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار نہیں دیا جاتا تو پھر 197 ارکان کی وفاداری مشکوک ہو جاتی ہے۔