جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ ایک فریق نے اپنی حکومت ختم کر دی ہے جبکہ دوسرا فریق یہ چاہتا ہے کہ اسمبلی بحال ہو اور پھر اس کے خلاف عدم اعتماد لا کر اس کی حکومت ختم کی جائے، تاہم یہ کام اب مجھے مشکل لگتا ہے۔
سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی رولنگ درست نہیں تھی کیونکہ اس طرح پوری اپوزیشن کو ایک دم سے غدار قرار نہیں دیا جا سکتا۔
https://twitter.com/geonews_urdu/status/1510915602608758784?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1510915602608758784%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.siasat.pk%2Fforums%2Fthreads%2FD8A7D8A8-DB81D985DB8CDABA-D986D8A6DB92-D8A7D984DB8CDAA9D8B4D986-DAA9DB8C-D8AADB8CD8A7D8B1DB8C-DAA9D8B1D986DB8C-DA86D8A7DB81DB8CDB92D88C-D8B3DB81DB8CD984-D988DA91D8A7D8A6DA86-DAA9D8A7-D985D8B4D988D8B1DB81.819272%2F
انہوں نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی صورتحال میں اب سب کی نظریں عدالت عظمیٰ پر لگی ہوئی ہیں مگر مجھے نہیں لگتا کہ اب کچھ تبدیل والا ہے کیونکہ وزیراعظم عمران خان کی ایڈوائس پر صدر مملکت عارف علوی اسمبلی تحلیل کرچکے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہی کابینہ بھی ختم ہو چکی، اب تو بات بہت آگے تک جا چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کیہ سکے کے دو رخ ہیں۔ پہلا یہ کہ سب نظریں سپریم کورٹ کی طرف ہیں کہ کیا عمران خان کا فیصلہ واپس کرکے سپیکر کی رولنگ ختم کی جاتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ اس سے یہ ہوگا کہ ہم واپس اسی سٹیج پر ہوںگے جہاں وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی جائے اور باقی سارا معاملہ منطقی انجام کو پہنچے جبکہ دوسری طرف عام انتخابات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ نگراں وزیراعظم کیلئے مشاورت شروع ہو چکی ہے۔ وزیراعظم نے اپنی حکومت توڑ دی وزرا اور مشیر فارغ ہو چکے ہیں۔