آئی ایم ایف کے بعد ورلڈ بینک کا پاکستان سے بڑا مطالبہ

پرسنل انکم ٹیکس کی ریونیو اصلاحات پر، عالمی بینک نے تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار ملازمین کیلئے سکیموں کو ترتیب دے کر پیچیدگی کو کم کرنے کے لئے ذاتی انکم ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

10:20 AM, 4 Apr, 2024

نیا دور

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ  (آئی ایم ایف) کے بعد ورلڈ بینک  نے بھی پاکستان سے  بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے کی مسلسل سفارشات کے ساتھ ساتھ پنشن اصلاحات کا بھی مطالبہ کر دیا۔

ورلڈ بینک نے پاکستان ڈیولپمنٹ اپڈیٹ میں پنشن اصلاحات پر وفاقی اور صوبائی پبلک سیکٹر کی پنشن سے پیدا ہونے والے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لئے فوری طور پر اصلاحات متعارف کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ورلڈ بینک کے مطابق پنشن اصلاحات کے منصوبے کو تیار کرنا اور اسے لاگو کرنے کے لئے ابتدائی اقدامات کئے جائیں تاکہ طویل المدتی طور پر مالی استطاعت کو یقینی بنایا جا سکے۔ پبلک سیکٹر کے معاوضے کو معقول بنانے کے لئے اصلاحاتی منصوبے کے تحت ابتدائی اقدامات کئے جائیں۔

عالمی بینک نے بجلی گیس سیکٹر میں نرخوں کے حوالے سے اصلاحات کو رسدی لاگت کے ساتھ منسلک رکھنے کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ بجلی اور گیس کے شعبے میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کو محدود کیاجاسکے اور غریبوں کو سوشل پروٹیکشن کو بڑھا کر تحفظ دیاجائے۔

پرسنل انکم ٹیکس (پی آئی ٹی) کی ریونیو اصلاحات پر، عالمی بینک نے تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار ملازمین کیلئے سکیموں کو ترتیب دے کر پیچیدگی کو کم کرنے کے لئے ذاتی انکم ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

ورلڈ بینک کے مطابق مراعات یافتہ طبقے کو ختم کرکے ایکویٹی بڑھانے کے لئے مخصوص آمدنی کے ذرائع کا علاج اور قابل ٹیکس آمدنی کے ذرائع میں شرح کے ڈھانچے کو ہم آہنگ کرکے ذاتی انکم ٹیکس کے نظام الاوقات میں اصلاحات کی جائیں۔

اپنی رپورٹ میں ورلڈ بینک نے سماجی طور پر نقصاندہ اشیا پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ  بشمول تمباکو، دیگر غیر صحت بخش مصنوعات اور ماحول کو نقصان پہنچانے والی اشیا پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے۔

اس کے علاوہ ورلڈ بینک نے توانائی کی مصنوعات، ٹیلی کمیونیکیشن، مالیاتی خدمات اور دیگر کی کھپت پر ذاتی انکم ٹیکس "ودہولڈنگ" چارجز کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ غریب اور کمزور گھرانوں میں ٹیکس کے کل بوجھ کو کم کیا جا سکے۔

دوسری جانب عالمی بینک نے پاکستان ڈیولپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ میں میکرو اکنامک خطرات کا ذکر کرتے ہوئے ملک میں غربت میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا۔

رپورٹ میں 1 کروڑ پاکستانیوں کے غربت کی لکیر سے نیچے جانے کے خطرے کا اظہار کیا گیا اور معاشی شرح نمو کو غربت میں کمی کےلیے ناکافی قرار دیا گیا۔

عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سخت میکرواکنامک پالیسی اور قرضے بڑھنے سے سرمایہ کاری میں کمی ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022-23 میں غربت کی شرح 4 اعشاریہ 5 فیصد بڑھی۔  رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو 3 اعشاریہ 5 کے بجائے 1 اعشاریہ 8 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی۔

رپورٹ میں عالمی بینک نے پرائمری بیلنس میں بہتری اور رواں مالی سال قرضوں اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کی امید کی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مضبوط زرعی پیداوار سے رواں مالی سال پاکستان میں معاشی سرگرمیاں بہتر ہوئیں۔ دیگر شعبوں کا اعتماد بحال ہوا۔

مزیدخبریں